جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیس جون کو پان مونجم میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کی۔ یہ سنگاپور اور ہنوئی کے بعد دونوں رہنماؤں کی تیسری ملاقات ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کے ساتھ فوجی حد بندی کی لکیر کو عبور کر کے شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھا تو وہ شمالی کوریا کی زمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے۔ دونوں سربراہاں نے خوشدلی کے ساتھ ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور فوجی حد بندی کو دوبارہ عبور کر کے جنوبی کوریا میں داخل ہوئے جہاں جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن بھی دونوں سربراہان کی اس ملاقات میں ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ کم جونگ ان نے کہا کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک اچھے مستقبل کی تعمیرکے سلسلے میں جس غیرمعمولی ثابت قدمی کا مظاہرہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جو شمالی کوریا میں داخل ہوئے ہیں۔
امریکی صدر نے پان مونجم ملاقات کو ایک “تاریخی لمحہ “قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا کم جونگ ان کے ساتھ زبردست تعلق بن چکا ہے اور میرے لیے یہ بے حد اعزاز کی بات ہے کہ میں نے فوجی حد بندی کی لکیر کو عبور کر کے شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھا اور میں کم جونگ ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میری دعوت کو قبول کیا۔
امریکی صدر نے ہفتے کے دن اپنے ٹوئیٹر پیغام کے ذریعے کم جونگ ان کو شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان واقع غیر فوجی علاقے میں ملاقات کرنے کی دعوت دی تھی۔ جاپان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ اگر کم جونگ ان آئیں تو مجھے بھی شمالی و جنوبی کوریا کی سرحد پار کرکےشمالی کوریا میں داخل ہونے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔
تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور شمالی و جنوبی کوریا کے سربراہان، کوریا کے سرحدی علاقے کے گاؤں میں مل رہے ہیں۔