تیس جون کو دو ہزار انیس کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی رسائی کی منفی فہرست جاری کی گئی جس کے مطابق تیس جولائی سے چین میں جہاز رانی، شہروں میں گیس کے استعمال، فلموں، ٹیلی مواصلات اور تیل و گیس کی کھدائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پرعائد پابندیوں میں یاتو نرمی کی جارہی ہے یا انہیں منسوخ کیا جارہاہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ منفی فہرست کی ترتیب نو سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں کھلے پن کی وسعت کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاری کی رسائی کی گنجائش کو بھی بہت وسعت دی گئی ہے۔
جاپان کی یوکوہاما نیشنل یونورسٹی کے بیجنگ سینٹر کے سربراہ لیو چھینگ بینگ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ چین کے اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ چین کھلے پن کی رفتارکو تیز کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثقافتی شعبے کا اپنا دروازہ کھولنا چین کی اپنی ثقافت پر اعتماد کا عکاس ہے۔ منفی فہرست کی ترتیب نو سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں اعلی معیار کے کھلے پن کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ خدمات، مینیوفیکچرنگ، کانکنی اورزراعت سمیت مختلف شعبوں میں کھلے پن کے نئے اقدامات اختیار کئے جا رہے ہیں۔ آزاد تجارتی آزمائشی زوںز میں مزید کھلی پالیسیاں اپنائی جارہی ہیں اوربہترسرمایہ کاری کے ماحول کے قیام کے لیے بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں۔