افغان طالبان اور امریکی حکومت کے نمائندوں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات دس اکتوبر کو اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔
دو روزہ مذاکرات کے دوران دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات، گزشتہ فروری میں دوحہ میں طے پانے والے “امن معاہدے” پر عملدرآمد، افغانستان پر امریکی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے، افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنے اور افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
مذاکرات کے بعد امریکہ نے مذاکرات کی تفصیلات کو ظاہر نہیں کیا۔ تاہم طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات بہت فعال تھے۔ افغان طالبان کی عارضی حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ملاقات کے بعد کہا کہ طالبان نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ افغانستان میں سیاسی عدم استحکام تمام متعلقہ فریقوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکہ طالبان حکومت کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرتا ہے۔