اسلام آباد میں قومی رحمت للعالمینﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ محمدﷺ نے 10سالوں میں پورےعرب کا نقشہ تبدیل کیا، آپ ﷺ تلوار کے ذریعے نہیں، فکری انقلاب لائے، حضوراکرمﷺ کی تعلیمات سے ہمیں رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔
ہمارےملک میں کسی چیزکی کمی نہیں، جب تک ہم اُن اصولوں پرنہیں چلیں گےہمیں کامیابی نہیں ملےگی۔ 25سال پہلےہماراویژن تھاکہ پاکستان کواسلامی فلاحی ریاست بناناہے، مدینہ کی ریاست ہمارےلیےرول ماڈل ہے، میں اسکالرنہیں ہوں لیکن رحمت للعالمین اتھارٹی میں دنیاکےبڑےاسکالرزکوشامل کروں گا۔ ایک زمانے میں مسلمانوں کاکرداربہت بلندتھا، آپﷺ نے قانون کی بالادستی اورانصاف پربہت زوردیا، انصاف ہمیشہ کمزور کو چاہیے ہوتا ہے، طاقتور تو خود کو قانون سے اوپرسمجھتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان نسل کونبی اکرمﷺ کی سیرت کاعلم ہوناچاہیے، انصاف اورانسانیت کی وجہ سے قوم مضبوط ہوتی ہے، ریاست مدینہ نےلوگوں کوبنیادی حقوق دیئے، انصاف کامعیاربہت بلند تھا۔ حضرت بلال اسلام میں آئےتو لیڈربن گئے، انہوں نے دوجنگی مہمات کولیڈ کیا، بزدل انسان لیڈرنہیں بن سکتا۔ حضور اکرمﷺ نےخواتین، بیواوَں اورغلاموں کوحقوق دیئے اور ان جیسے حقوق تاقیامت کوئی نہیں دے سکتا، صرف اسلام نےیہ حق دیاکہ کئی غلام حکمران بن گئے،اسلام نےپہلی مرتبہ خواتین کووراثت میں حقوق دیئے۔
صادق اور امین ہونا لیڈرکیلئے بہت ضروری ہے، جب اسپین میں مسلمانوں کاعروج تھا تو وہ پوری دنیا کا علم و دانش کا مرکزتھا۔ ریاست مدینہ میں میرٹ کا سسٹم تھا، باصلاحیت افراد ہی اوپر آتے تھے، ریاست مدینہ میں جو جنرل اچھا کام کرتا تھا وہ اوپر آتا تھا، عزت، رزق اورموت صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاناماکیس میں کیابتاوَں ،کس طرح کےجھوٹ بولےگئے،کیس برطانوی عدالت میں ہوتا تو ان کواسی وقت جیل میں ڈال دیاجاتا۔
برطانوی جمہوریت میں ووٹ بکنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، یہاں سب ک وپتہ ہے کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتاہے، برطانیہ کا پارلیمنٹری سسٹم اخلاقی معیارپرقائم ہے۔ برطانیہ میں کسی پرپیسہ چوری کاالزام لگ جائے تو وہ میڈیا پربھی نہیں آسکتا، اخلاقیات کا معیارنہیں تو جمہوریت نہیں چل سکتی، قانون کی بالادستی قائم کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔
برطانوی عدالتوں میں انصاف ہوتا ہے وہاں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوتی، پاکستان کانظام اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری سے روکتا ہے اوورسیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں توآئی ایم ایف جانے کی ضرورت نہیں پڑےگی، ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی کوجانتاہوں اس کے پاس اتنا پیسہ ہے جتنا پاکستان پر قرض ہے۔
علامہ اقبال نے ریاست مدینہ طرز پر ایک فلاحی اور اسلامی ریاست کا خواب دیکھا تھا، جس راستے پر ہم آج چل پڑے، 70سال پہلے جانا چاہیے تھا۔ اکثر لوگ کہتے ہیں خود تو مزے کر گئے، ہمیں ریاست مدینہ کے پیچھے لگا دیا، مجھے تمام راستوں کاپتہ ہے، میں نے بہت کچھ دیکھا ہے، میرےپاس اللہ کا دیا ہوا سب کچھ ہے، ایک وقت میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا پھر نیچے آنا شروع ہوا۔