27 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ “ایک چین” کے اصول اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کی دفعات کا مفہوم بالکل واضح ہے اس میں کوئی تحریف یا اس کی کوئی غلط تشریح نہیں ہونی چاہیئے۔
چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ جو بھی تائیوان کارڈ کھیلنے کی کوشش کرتا ہے وہ آگ سے کھیل رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے تائیوان سے متعلق ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ “تائیوان علیحدگی پسند” قوتوں کو غلط پیغام بھیج رہا ہے، اس سےاقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول و مقاصد اور علاقائی امن و امان کو نقصان پہنچ رہا ہے، نیز چین اور امریکہ کے درمیان طے شدہ تین مشترکہ اعلامیے کے تحت ایک چین کے اصول کے لئے اپنے وعدے سے بھی انحراف کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن نے سوشل میڈیا پر انتھونی بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے جواب دیا کہ “مسٹر سیکریٹری آف اسٹیٹ، آپ کو ہمیں یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اقوام متحدہ ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جو خودمختار ممالک پر مشتمل ہے۔ تائیوان، جو چین کا ایک حصہ ہے، اقوام متحدہ میں شرکت کا اہل نہیں ہے۔”