وفاقی وزیراقتصادی امور عمر ایوب خان نے پاکستان کی سماجی اوراقتصادی ترقی میں سعودی ڈویلپمنٹ فنڈکی تکنیکی اورمالی معاونت کوسراہتے ہوئے کہاہے کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کے ضمن میں پہلے آئل ٹینکر کی رواں ماہ کے تیسرے ہفتہ میں پاکستان آمدکی توقع ہے۔
انہوں نے یہ بات بدھ کویہاں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی اور سعودی ترقیاتی فنڈ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سعود عید آر الشماری سے ملاقات میں کہی۔
فریقین نے دوطرفہ اقتصادی تعاون بشمول سعودی عرب کی جانب سے تیل کی سہولت، جاری ترقیاتی منصوبوں اور نئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیاوفاقی وزیرنے پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے سعودی ترقیاتی فنڈ کی تکنیکی اور مالی معاونت کو سراہا۔وفاقی وزیر نے ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتاری سے عملدرآمد کرنے اوران منصوبوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی ۔
عمرایوب خان نے کہاکہ اقتصادی امور ڈویژن سپارکو کے اشتراک سے سیٹلائٹ کے ذریعے مادی پیشرفت کی تصدیق، مالیاتی ٹریکنگ اور گینٹ چارٹس کے استعمال کے ساتھ سہ نکاتی حکمت عملی پرعمل پیراہے۔ انہوں نے ایک سال کی موخر ادائیگی کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی سعودی تیل کی سہولت کے بروقت آپریشنل ہونے کا بھی اعتراف کیا۔ اس سہولت کے تحت پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ اور نیشنل ریفائنری لمیٹڈ سعودی عرب سے ماہانہ 100 ملین ڈالر تک کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کریں گے۔
سعودی آئل فیسیلٹی کے تحت پہلا آئل ٹینکر مارچ 2022 کے تیسرے ہفتے میں پاکستان آنے کی توقع ہے۔ سعودی عرب کے سفیر نے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہر سطح پر تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا اور کہا کہ مملکت سعودی عرب پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مزید مضبوط کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
قبل ازیں، سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ اورحکومت پاکستان کی ٹیم نے سعودی فنڈ کے تعاون سے پاکستان میں جاری 13 منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔سعودی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر سعود عید آر الشماری کررہے تھے۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت وزارت اقتصادی امورڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری زبیر قریشی نے کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت قابل تجدید توانائی، صحت، تعلیم، بنیادی ڈھانچہ اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔
پورٹ فولیو کے جائزے کے دوران آزاد جموں و کشمیر کے چیلہ بانڈی روڈ پر سرنگوں کی تعمیر، مالاکنڈ میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر، گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، بلوچستان میں روزگارکی بحالی، ہوم اکنامکس کالج اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز ہسپتال کی تعمیر سمیت جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سست رفتاری سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے لیے ان کی کڑی نگرانی پر اتفاق کیا گیا۔