وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین پائیدار امن کا قیام جموں و کشمیر کے تنازعہ کے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل سے ہی ممکن ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر اور مالدیپ کے وزیر خارجہ عبداللہ شاہد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے دنیا کو درپیش پرانے اور نئے چیلنجوں کے حل کیلئے جنرل اسمبلی کے صدر کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جو کہ جی۔77 کی صدارت کر رہا ہے، نے جنرل اسمبلی میں ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے تندہی سے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جی۔77 عالمی غذائی بحران، کوویڈ ویکسین کی مساوی تقسیم، اس وباء سے نکلنے کیلئے مالی وسائل کی فراہمی ، ماحولیات کے حوالہ سے مالی معاونت کی فراہمی اور ترقی پذیر ممالک میں پائیدار انفراسٹرکچر کیلئے سرمایہ کاری بڑھانے کی توقع رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے عمل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے اتفاق رائے سے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کے اقدام کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اسلامو فوبیا کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ساتھ مل کر متفقہ پلان کی تیاری میں تعاون کرے گا۔
وزیر خارجہ نے 5 اگست 2019 ء سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے کئے جانے والے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات واپس لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی حد بندیوں سے متعلق بھی آگاہ کیا جن کا مقصد مقبوضہ علاقہ کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔