14 جون کو، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس میں، کیوبا نے تقریباً 70 ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے تقریر کی، جس میں نشاندہی کی گئی کہ انسانی حقوق کے مسائل کے سلسلے میں سیاست اور دوہرے معیار اور انسانی حقوق کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی جانی چاہیئے۔ اس کے علاوہ 20 سے زائد ممالک نے بھی اپنے انفرادی خطاب میں چین کی حمایت کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور چند مغربی ممالک کا یہ تماشا اکثریت کے لئے ناپسندیدہ ہے۔
حالیہ برسوں میں سنکیانگ، ہانگ کانگ، تبت اور تائیوان کے معاملات چین کے خلاف استعمال کیے جاتے رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاسوں میں سنکیانگ سے متعلق چین کی پالیسی کو اسلامی ممالک سمیت عالمی برادری کی حمایت اور اعتماد حاصل ہے۔ برطانوی مصنف ٹام فوڈی نے نشاندہی کی کہ اسلامی ممالک کے عوام کے لئے مغربی میڈیا کے سنکیانگ میں “انسانی حقوق” کی نام نہاد خلاف ورزی کا پروپگینڈا ناقابل اعتبار ہے کیونکہ صرف امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے مسلمانوں کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کیا۔
یہ بات سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکہ، انسانی حقوق کی سب سے سنگین پامالی کرنے والا ملک ہے۔ انسداد وباء میں ناکامی کے باعث ایک ملین سے زیادہ ہلاکت ہوئیں، نسلی امتیاز اور گن وائلنس سے لاتعداد افراد متاثر ہوئے، بلکہ امریکہ کی جارحیت پسندی تو بہت سی جنگوں کے آغاز کا سبب بنی، جس میں تقریباً 10 لاکھ لوگ مارے گئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے۔
“انسانی حقوق کو پامال کرنے والے ” ایسے ملک کو دوسرے ممالک پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور امریکہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی جو صورتحال ہے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جلد از جلد تحقیقات شروع کرنی چاہیئں۔