وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت میں مربوط توانائی کی منصوبہ بندی کے فقدان نے توانائی کا شعبہ متاثر کیا جس کے نتیجے میں توانائی بحران پیدا ہوا ، مستقبل میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کے لیے توانائی کے انتظام کے منصوبوں کے انضمام کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انرجی کے حوالے سے منعقد پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ورکشاپ کا انعقاد پاکستان پلاننگ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (پی پی ایم آئی ) نے کیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یو ایس ایڈ پاکستان اور وزارت منصوبہ بندی نے 2016 میں توانائی کی مربوط منصوبہ بندی میں تعاون کے لئے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے تھے جس کی روشنی میں یو ایس ایڈ اور وزارت نے مل کر کام کیا۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی کا ہر ترقیاتی شعبے کی پرورش میں کلیدی کردار ہے اور وژن 2025 نے مربوط توانائی، پانی اور خوراک کی حفاظت کی ضرورت کو بھی تسلیم کیا گیا تھا کیونکہ یہ سب آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے توانائی کی ضروریات کے لئے فوسل ایندھن پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے بجائے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی اہمیت کو اجاگر کرنے پہ زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 کے بعد کے بحران نے دنیا کو خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو متاثر کیا اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے اور اسے مضمرات کو برداشت کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نئے آئیڈیاز اور جدید ٹیکنالوجی کے علم کا استعمال ہر شعبے خصوصاً توانائی کے شعبے کو عالمی منڈی میں جگہ حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔