پانچ اگست کو، چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے نوم پنہ میں مشرقی ایشیا کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد، متعلقہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر چین کے مؤقف کو واضح کیا۔
وانگ ای نے کہا کہ جنوبی بحیرہ چین کے امور پر چین کا مؤقف اور تجاویز تاریخی اور قانونی بنیادوں پر مشتمل ہیں۔ چین نے کبھی بھی اپنے دعوؤں کی بنیاد کو تبدیل نہیں کیا۔ چین اور آسیان ممالک جنوبی بحیرہ چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ کے مطابق باہمی مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔ چین نے جنوبی بحیرہ چین کے مجموعی استحکام کو برقرار رکھنے اور ان کی متعلقہ ترقی کے لئے آسیان ممالک کے ساتھ کام کیا ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ اس وقت جنوبی بحیرہ چین کے امن اور استحکام کو متاثر کرنے والا سب سے بڑا خطرہ خطے سے باہر کی بڑی طاقتوں کی جانب سے ہے۔ کافی عرصے سے امریکہ نے جنوبی بحیرہ چین میں چین کے حقوق اور مفادات پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے، لیکن اب اپنی سیاسی ضروریات کے مطابق، چین کے مؤقف کی مکمل طور پر خلاف ورزی کر رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں، زیادہ سے زیادہ امریکی جنگی جہاز اور ہوائی جہاز جنوبی بحیرہ چین کے سمندری اور فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ چین اور جنوبی بحیرہ چین سے وابستہ ممالک دونوں پوچھنا چاہتے ہیں کہ امریکہ اصل میں کیا کرنے جا رہا ہے؟ خطے سے باہر کے ممالک کو چاہیئے کہ وہ اپنے فرائض کی پابندی کریں اور جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے خطے کے ممالک کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا دل سے احترام کریں۔