چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے 15 تاریخ کو ویڈیو لنک کے ذریعے چین کے دورے پر آئے ہوئے جنیوا میں تعینات ایشیائی اور افریقی ترقی پذیر ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی۔
وانگ ای نے کہا کہ 2017 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز کا خصوصی دورہ کیا اور ایک تاریخی تقریر کی جس میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے مقصد اور مفہوم کو جامع طور پر واضح کیا گیا اور انسانی تہذیب کی ترقی اور دنیا کی پرامن ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کی سمت کی نشاندہی کی گئی۔
چین نے مکمل طور پر ایک جامع خوشحال معاشرہ تشکیل دیا ہے، مطلق غربت کے مسئلے کو تاریخی طور پر حل کیا ہے اور دنیا کی مجموعی غربت میں 70 فیصد کمی کی ہے۔ چین نے 2030 ایجنڈا برائے پائیدار ترقی کے غربت میں کمی کا ہدف مقررہ وقت سے 10 سال پہلے حاصل کر لیا اور مشترکہ خوشحالی کے ہدف کی طرف مسلسل پیشرفت کرنا شروع کر دی۔ 1.4 بلین سے زیادہ چینی باشندوں کی جدیدیت انسانی ترقی کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔ چین بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ ترقی کو فروغ دے گا اور بنی نوع انسان کے مشترکہ گھر کرہ ارض کو مزید بہتر بنانے کے لیے کام کرے گا۔
اس کے علاوہ وانگ ای نےانسداد وبا کے حوالے سے عالمی تعاون میں چین کی شمولیت، امور تائیوان کی تاریخ اور چین کے مؤقف اور عزم پر ایشیائی اور افریقی ترقی پذیر ممالک کے سفیروں کے ساتھ تبادلہ کیا۔ سفیروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد2758 کے ذریعے قائم کردہ ایک چین کا اصول عالمی برادری کا اتفاق رائے ہے اور یہ ممالک کے لیے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی سیاسی بنیاد بھی ہے۔ تائیوان اور سنکیانگ دونوں چین کا حصہ ہیں، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ انسانی حقوق کے مسائل پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے اور چین کے جائز حقوق کے تحفظ کے اقدامات عالمی برادری کی بھرپور حمایت کے مستحق ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے 15 تاریخ کو ویڈیو لنک کے ذریعے چین کے دورے پر آئے ہوئے جنیوا میں تعینات ایشیائی اور افریقی ترقی پذیر ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی۔
وانگ ای نے کہا کہ 2017 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز کا خصوصی دورہ کیا اور ایک تاریخی تقریر کی جس میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے مقصد اور مفہوم کو جامع طور پر واضح کیا گیا اور انسانی تہذیب کی ترقی اور دنیا کی پرامن ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کی سمت کی نشاندہی کی گئی۔ چین نے مکمل طور پر ایک جامع خوشحال معاشرہ تشکیل دیا ہے، مطلق غربت کے مسئلے کو تاریخی طور پر حل کیا ہے اور دنیا کی مجموعی غربت میں 70 فیصد کمی کی ہے۔
چین نے2030 ایجنڈا برائے پائیدار ترقی کے غربت میں کمی کا ہدف مقررہ وقت سے 10 سال پہلے حاصل کر لیا اور مشترکہ خوشحالی کے ہدف کی طرف مسلسل پیشرفت کرنا شروع کر دی۔1.4 بلین سے زیادہ چینی باشندوں کی جدیدیت انسانی ترقی کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔ چین بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ ترقی کو فروغ دے گا اور بنی نوع انسان کے مشترکہ گھر کرہ ارض کو مزید بہتر بنانے کے لیے کام کرے گا۔
اس کےعلاوہ وانگ ای نے انسداد وبا کے حوالے سے عالمی تعاون میں چین کی شمولیت، امور تائیوان کی تاریخ اور چین کے مؤقف اور عزم پر ایشیائی اور افریقی ترقی پذیر ممالک کے سفیروں کے ساتھ تبادلہ کیا۔ سفیروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کےذریعے قائم کردہ ایک چین کا اصول عالمی برادری کا اتفاق رائے ہے اور یہ ممالک کے لیے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی سیاسی بنیاد بھی ہے۔ تائیوان اور سنکیانگ دونوں چین کا حصہ ہیں، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ انسانی حقوق کے مسائل پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے اور چین کے جائز حقوق کے تحفظ کے اقدامات عالمی برادری کی بھرپور حمایت کے مستحق ہیں۔