ڈپٹی کمشنر طاہر وٹو نے کہا ہے کہ جلالپور پیر والہ انٹر چینج پر بس اور آئل ٹینکر حادثے کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور متعلقہ اداروں نے فوری موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کیں تاہم شدید آگ کے باعث 20 قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جلالپور انٹر چینج پر جائے حادثہ کا دورہ کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سی پی او خرم شہزاد حیدر بھی انکے ہمراہ تھے۔ ڈپٹی کمشنر طاہر وٹو جائے حادثے پر فوری پہنچ گئے اور اپنی نگرانی میں بھرپور ریسکیو آپریشن کرایا۔ انہوں نے کہا کہ تمام میتوں کو نشتر ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جہاں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے انکی شناخت کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر طاہر وٹو نے کہا کہ حادثے کے شدید زخمیوں کو نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انکو بھرپور علاج و معالجہ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ المناک حادتے میں 20 افراد جاں بحق اور 6 شدید زخمی ہوئے حادثے کے فوری بعد نشتر ہسپتال اور جلالپور کے طبی مراکز پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور 6 گھنٹے کے آپریشن کے بعد جائے وقوعہ کو کلئیر کر کے موٹر وے بھی کھول دی گئی ہے۔
بعدازاں ڈپٹی کمشنر طاہر وٹو نے نشتر ہسپتال میں حادثے کے زخمیوں کی عیادت کی اور نشتر ہسپتال ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر اور سی پی او نے جلالپور حادثے کے زخمیوں سے ملاقات کی اور نشتر ہسپتال انتظامیہ کو بھرپور علاج و معالجہ کی ہدایت بھی جاری کی ڈپٹی کمشنر طاہر وٹو نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے حادثے کے زخمیوں کی بھرپور کفالت کی ہدایت کی ہے جاں بحق مسافروں کی شناخت اور لواحقین کی تلاش کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جبکہ لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
دریں اثناءڈپٹی کمشنر طاہر وٹو کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ نے جلالپور بس حادثے کے فوری بعد نشتر ہسپتال میں ہیلپ سنٹر قائم کردیا جبکہ لواحقین کی سہولت کیلئے رہائش کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنر سٹی خواجہ عمیر محمود کو ہیلپ سنٹر کا فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے دوسرے شہروں سے آنے والے لواحقین کے طعام و قیام کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ لاہور سے فرانزک کی خصوصی ٹیم منگوائی گئی ہے جبکہ میتوں کی شناخت کا عمل بھی جلد مکمل کیا جائے گا۔