وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے براہ راست متاثر ہے جس کے باعث خوراک، آب و ہوا، پانی، آبادی اور ماحولیاتی بحران درپیش ہیں۔ منگل کو کابینہ کے اجلاس میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کو قومی سلامتی کا بحران قرار دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے براہ راست متاثر ہے جس کے باعث خوراک، آب و ہوا، پانی، آبادی اور ماحولیاتی بحران درپیش ہیں تاہم اداروں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ایک بین الوزارتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جس میں زراعت، خوراک کی حفاظت، پانی کا تحفظ پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے گا جبکہ ایک ایکشن پلان بھی مرتب کیا جائے گا۔ پاکستان کی موسمیاتی آفت پر زور دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 8 ممالک میں شامل ہے دوسری جانب 2025 تک ہمیں پانی کی قلت کا بھی سامنا ہو گا، اس سب کا اثر تحفظ خوراک پر پڑ رہا ہے اور ہمارے پاس 40 فیصد تک آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمندر کی سطح میں اضافہ کی وجہ سے ہم نے 1.8 ملین ایکڑ زرخیز زمین کو کھو دیا ہے اور سالانہ 27,000 ایکڑ جنگلات سے محروم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت ایک موافقت کی پالیسی اور منصوبے پر کام کر رہی ہے اور اس نے تحفظ خوراک، آلودگی میں کمی اور حفظانِ صحت سے متعلق مربوط حکمت عملی وضع کی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کمیٹی متعلقہ سرکاری محکموں کو ہم آہنگ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ملک کے لئے فیصلہ کن دہائی ہے کیونکہ جو خطرات پہلے 2050 کے لئے پیش کیے جارہے تھے وہ اب ہو رہے ہیں۔ فوری طور پر کام کرنے میں ناکامی غیر معمولی پیمانے پر بدترین تباہی کا باعث بنے گی۔