ایک نئی تحقیق کے مطابق سال 2053ء تک “انتہائی گرمی کی پٹی” میں رہائش پذیر 10 کروڑ سے زائد امریکی ہر سال کم سے کم ایک دن 52 ڈگری سیلسیس کے باعث شدید متاثر ہوں گے۔ غیر منافعتی تنظیم فرسٹ سٹریٹ فاؤنڈیشن کی طرف سے کی گئی تحقیق میں مقامی اور فریق ثالث کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے تحت جائزہ ماڈل تشکیل دیا گیا ہے، تاکہ گرمی کے خطرے کا اندازہ لگایا جا سکے، جسے ماہرین 30 مربع میٹر کے “ہائپر-لوکل” پیمانہ قرار دیتے ہیں۔
مطالعہ کا ایک اہم نتیجہ یہ تھا کہ امریکی قومی موسمیاتی سروس کے اعلی ترین زمرے کی حد سے زیادہ گرمی کے باعث، جسے “انتہائی خطرہ” یا 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد قرار دیا جاتا ہے، 2023ء تک 81 لاکھ افراد پر اثر انداز ہونے اور 2053ء میں 10 کروڑ 70 لاکھ افراد تک پہنچنے کی توقع ہے، جو کہ 13 گنا اضافہ ہے۔ اس میں امریکہ کی شمالی ٹیکساس اور لوزیانا سے لے کر الینوائے، انڈیانا اور وسکونسن تک پھیلا ہوا جغرافیائی خطہ شامل ہے۔ ان اندرون ملک علاقوں کے اکثر ساحلی علاقوں کے قریب زیادہ معتدل موسم رہتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے اپنا ماڈل تشکیل دینے کیلئے 2014 سے 2020ء کے درمیان مصنوعی سیارے سے حاصل کردہ زمین کی سطح کے درجہ حرارت اور ہوا کے درجہ حرارت کا جائزہ لیا، تاکہ دونوں پیمائشوں کے درمیان درست تعلق کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔ ان اعداد و شمار کا مزید مطالعہ بلند فضاء پر بھی کیا گیا، جس کے تحت علاقے میں پانی کے انجذاب کے عمل، سطح زمین سے پانی کے فاصلے اور ساحل سے فاصلے کا مطالعہ کیا گیا۔ تحقیق کے بعد مجوزہ ماڈل کو مستقبل میں آب و ہوا کے ممکنہ حالات کے مطابق بنایا گیا۔
اس ماڈل کو ایک “مڈل آف دی روڈ” منظر نامہ استعمال کرتے ہوئے تشکیل دیا گیا، جس کا تصور حکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی نے پیش کیا ہے، جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح وسط صدی تک بتدریج کمی کی طرف مائل ہوگی، لیکن 2100 تک اس کے صفر تک پہنچنے کا امکان ظاہر نہیں کیا گیا۔ “انتہائی خطرے” کے دنوں کے بعد امریکہ کے تمام علاقوں میں مختلف درجہ حرارت کے ساتھ زیادہ گرم موسم متوقع ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی درجہ حرارت میں یہ اضافہ ایسی آبادیوں کیلئے اہم مضمرات کا باعث بنتا ہے جو عام آب و ہوا کے مقابلے میں گرم موسم کیلئے عادی نہیں ہیں۔
مقامی درجہ حرارت میں سب سے بڑی تبدیلی کی پیش گوئی میامی ڈیڈ کاؤنٹی، فلوریڈا میں کی گئی ہے، جسے فی الحال ہر سال 7 روز تک 103 ڈگری فارن ہائیٹ یعنی 39.4 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم ترین موسم کا سامنا رہتا ہے۔ سال 2053ء تک یہ سطح 103 ڈگری فارن ہائیٹ تک پہنچ کر 34 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے اور ایئر کنڈیشنگ کے استعمال میں اضافہ ہونے کی صورت میں درجہ حرارت میں بھی مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے، جو بجلی کے گرڈز پر دباؤ کا باعث بنے گا۔ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے اس کے نتیجے میں بار بار اور طویل دورانیئے تک بجلی کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے۔