چینی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ چین کے BeiDou نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کے فعال صارفین کی اوسط تعداد رواں سال کی پہلی ششماہی میں یومیہ 4 کروڑ ۳ لاکھ تک پہنچ گئی، جبکہ اس دوران پئی تو کو روزانہ 32 کروڑ بار استعمال کیا گیا ہے کیونکہ ایپلیکیشن کے صارفین کی تعداد میں اضافہ جاری ہے۔ ایم آئی آئی ٹی میں الیکٹرانک انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ شو ونلی کے مطابق چین نے بی ڈی ایس انڈسٹری کو مسلسل بہتر بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر استعمال کے شعبے میں ایپلی کیشنز کے نفاذ کو یقینی بنایا اور مثبت نتائج حاصل کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی سطح پر بی ڈی ایس استعمال کرنیوالی جدید ترین بائیسیکلز کی تعداد 50لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ ٹرک اس نظام کو باقاعدہ استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران موبائل فون کے 128 نئے ماڈلز کو بی ڈی ایس ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک تک رسائی کے قابل بنایا گیا ہے اور ان ماڈلز کی فروخت کا حجم 13 کروڑ 20 لاکھ یونٹس سے زائد ہوچکا ہے، جو فروخت ہونیوالے موبائل فونز کی مجموعی تعداد کا 98.5 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین بی ڈی ایس اور فائیو جی کے علاوہ انٹرنیٹ آف تھنگز، انٹرنیٹ آف وہیکلز، سیٹلائٹ انٹرنیٹ اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز کے انضمام اور اختراع کو فروغ دیتا رہے گا۔ چین کے وسطی صوبے حہ نان کے شہر چنگ چو میں 22 ستمبر سے شروع ہونیوالی بی ڈی ایس ایپلی کیشنز کی 2022ء کانفرنس کے مطابق چین کے تیار کردہ بی ڈی ایس کو، جس نے 2 سال سے زیادہ عرصے سے عالمی صارفین کی خدمت بھی کی ہے، نقل و حمل، آفات سے بچاؤ اور تخفیف کے علاوہ جانوروں کی دیکھ بھال اور ماہی گیری جیسی صنعتوں کے ساتھ بھی مربوط اور نافذ کیا گیا ہے، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کے سیٹلائٹ نیویگیشن اور لوکیشن سروسز انڈسٹری کی مجموعی آؤٹ پٹ ویلیو گزشتہ سال 469 ارب یوآن یعنی 66.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔