تازہ ترین

اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام دائرہ علم و ادب پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس

وفاقی سیکرٹری ، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن فارینہ مظہر نے کہا ہے کہ بچوں کی تین روزہ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر چیئرمین اکادمی ادبیات اور بچوں کے ادب سے وابستہ اہل قلم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرنا چاہتی ہوں کہ ان کی محنت سے یہ کانفرنس کامیاب ہوئی۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام دائرہ علم و ادب پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب میں کیا۔ وہ اس تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔اصغر ندیم سید اورڈاکٹر فاطمہ حسن مہمانان اعزاز تھے ۔

چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔محمد حفیظ خان(پنجاب)، ڈاکٹر اباسین یوسفزئی(خیبر پختونخوا)، ڈاکٹر ادل سومرو(سندھ)، ڈاکٹر رئوف رفیقی (بلوچستان )اوراحسان دانش (گلگت ؍بلتستان )نےاظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اکادمی کے تحت 3روزہ بچوں کی کانفرنس کو اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد اور کامیاب کانفرنس تھی جس کے لئے ڈاکٹر یوسف خشک، بجاطور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

نظامت ڈاکٹر عنبرین حسین عنبر نے کی۔ وفاقی سیکرٹری ، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن فارینہ مظہرنے کہا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے تشریف لائے ہوئےصاحبان فہم وفہراست اور ہال میں موجود لائق قدر شرکا خواتین وحضرات آج اس تین روزہ کانفرنس کا اختتامی اجلاس ہے، مجھے ذاتی طور پر اطمینان ہے کہ پچھلے تین دنوں کے اندر پاکستان اور بیرون ممالک سے بچوں کے ادیبوں ، تخلیق کاروں، شاعروں اور محققوں کی بڑی تعداد نے اس میں شرکت فرمائی اور نہایت پر مغز مقالات پیش کیے، اپنی تخلیقات پیش کیں، اپنے تجربات پیش کیے اور اس کانفرنس کی خوبصورتی یہ تھی کہ ہر عمر کے افراد، بچوں ، نوجوانوں ، بزرگ مردو خواتین سب نے اس کانفرنس میں شرکت کی اور ہر ایک نے اس سے استفادہ کیا۔

اس کانفرنس کا کامیاب انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ادب کو اور خاص کر بچوں کے ادب کو اپنی زندگیوں میں کتنی زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اس حوالے سے بات کرنے اور سننے کے لیے اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر یہاں اکٹھے ہوئے ہیں اور ہم نے اس تقریب کو کامیاب بنایا۔میں اس کامیاب تقریب کے انعقاد پر بچوں کے ادب سے وابستہ اہل قلم کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرنا چاہتی ہوں کہ آپ کے شرکت کی وجہ سے یہ کانفرنس کامیاب ہوئی ۔امید ہے کہ ڈاکٹر یوسف خشک اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر انتظام آئندہ بھی ایسی ہی مؤثر اور کامیاب تقریبات کا انعقاد کرکے ڈویژن اور وزارت کو سرخرو کریں گے۔

اصغر ندیم سید نے کہا کہ75 سال میں پہلی بار پاکستان میں اس نوعیت کی بچوں کی کانفرنس منعقد کی گئی ہے جس کے لیے چیئرمین اکادمی ادبیات اور ثقافت ڈویژن مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی تحر یر بچوں کے لئے لکھی اور میں بچپن میں باقاعدہ 6رسالوں کا قاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑ ا سچ بچے کا سچ ہے ۔ اس لیے بچوں کے لیے ادب تخلیق کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے رسائل ، کتب اور فلمیں بنانی چاہئیں تاکہ بچے ادب کی طرف راغب ہو سکیں۔ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت کر کے محسوس ہوا کہ یہ تین دن میں نے اپنے بچپن کے ساتھ گزار دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادب اور آرٹس انسان کو وہ شعور عطا کرتا ہے جس کی وجہ سےوہ ایک مہذب انسان بنتا ہے ۔ بچوں کی 3روزہ کانفرنس کا انعقاد بڑا کارنامہ ہے جس کے لیے چیئرمین اکادمی اورقومی ورثہ وثقافت ڈویژن مبارکبادکے مستحق ہیں، انہوں نے کہا کہ مائوں سے امید ہے کہ بچوں کو لوریاں اور کہانیاں سنا کر معاشرے کا اچھا فرد بنائیں۔ چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک نے کہا کہ الحمداللہ اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت پہلی تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس بچوں کا ادب :ماضی ، حال اور مستقبل اپنے اختتام کو پہنچی ۔ مگر دراصل یہ آغاز ہے ایک مضبوط بنیاد کا، ہم سب ایک مضبوط ، مستحکم اور خوشحال پاکستان چاہتے ہیں ۔ ان تین دنوں میں ہم نے مختلف زاویوں سے بچوں کے ادب کا جائزہ لیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہم جدید دور کے بچوں کے لیے ادب کو کس طرح اہم اور مفید بناسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جدید اور پیچیدہ دنیا کو سمجھنے میں ادب زیادہ اہم ہے مگر ضرورت اس بات کی ہےکہ ادب ارتقائی مراحل طے کرلے اور بچوں کے ذہنی ارتقا کو سمجھے ۔ اس شعور کے ساتھ جو ادب تخلیق ہوگا وہ بچوں کے لیے دلچسپ بھی ہوگا اور اہم بھی۔ اس لیے ہم نے بچوں کے ادب میں ماضی، حال کا جائزہ لیتے ہوئے مستقبل کے امکانات پر توجہ مرکوز کی ۔مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ حکومت ِ پاکستان نے اس کانفرنس کی اہمیت کو سمجھا اور ہماری کاوشوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ افتتاحی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انجینئرامیر مقام مشیربرائےوزیر اعظم پاکستان برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے خصوصی دلچسپی کا اظہار فرمایا اور آج اختتامی اجلاس میں وفاقی سیکرٹری برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن فارینہ مظہر تشریف فرما ہیں میں ان سب کا شکر گزار ہوں اور اپنے مہمانانِ خاص کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان تین دنوں میں ہم نے بچوں کے شعری اور نثری ادب کا جائزہ لیا اور ادب کو درپیش مسائل کو سمجھا ، بچوں کے رسائل سے ادب کے امکانات کا جائزہ لیا، وطن کو مستحکم کرنے کے لیے ثقافت اور حب الوطنی کا جذیہ بچوں میں ادب کے ذریعے اجاگر کرنے پر اہم گفتگو ہوئی اور بچوں کے ادب کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے عملی تجاویز پر غور کیا گیا۔

اکادمی ادبیات پاکستان نے بے شمار کانفرنسیں اورسیمینارمنعقد کئے ہیں مگربچوں کے ادب کی یہ کانفرنس اس لحاظ سے اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد اور اہم کانفرنس تھی کہ اس میں سامعین بچے بھی تھے۔اس طرح ہم نے انھیں ان کے اہم ہونے کا احساس دلایا اور اپنا پیغام بھی ان تک پہنچایا کہ بچوں کا ادب پڑھنا ان کے لیے ناگزیر ہے۔ہم نے بچوں کے ادیبوں ، شاعروں کو بھی احساس دلایا کہ وہ ہمارےلیے بہت اہم اور قابلِ احترام ہیں کیوں کہ وہ ہمارا ہراول دستہ ہیں جس کی مدد سے ہم علمی، فکری، ذہنی اور عملی تربیت کرکے بچوں کو کارآمد شخصیت بنا سکتے ہیں۔

ان تمام ادیبوں شاعروں کا بے حد شکریہ ادا کرتا ہوں جو میری قوم کے معماروں کی شخصیت سازی میں مصروف ہیں۔سیکرٹری برائے قومی ورثہ وثقافت ڈویژن فارینہ مظہر کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اس کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اپنی گونا گوں مصروفیات میں سے وقت نکال کر یہاں تشریف لائیں اور اپنی دلچسپی سے یہ پیغام دیا کہ بچوں کی ذہنی نشو ونمااور تعمیر میں خواتین بھی بے حد سنجیدہ ہیں اور جب ہم سب اس نیک مقصد کے لیے ایک ہوگئے ہیں تو یقین رکھیےکہ آج ہم نے جو بنیاد رکھی ہے اس پر آنے والے وقت میں مضبوط قلعہ تعمیر ہوگا۔

یہ خبر پڑھیئے

⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر میں تعاون ، چین اور اردن کےمفاہمتی یادداشت پر دستخط

 29 نومبر کو اردن میں چین کے سفیر چن چھوان ڈونگ اور اردن کے وزیر …

Show Buttons
Hide Buttons