سویڈن کے انجینیئرز نے پودوں اور درختوں کی فطری کیفیت کو اس طرح بڑھایا ہے کہ درخت میں نمی اور خشک ہونے کے قدرتی چکر سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق لکڑی میں نمی اور خشکی کا عمل ’ٹرانسپائریشن‘ کہلاتا ہے جو تمام پودوں اور درختوں میں ہوتا ہے۔ جب پودوں کا پانی بخارات بن کر اڑتا ہے تو اس سے حیاتی بجلی (بایوالیکٹرسٹی) پیدا ہوتی ہے۔
تاہم بجلی کی اس خفیف مقدار کو بڑھانے کے لیے لکڑی کے خلیات کی ری انجینیئرنگ کی گئی ہے جس میں سوڈیئم ہائیڈروآکسائڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح لکڑی کے سیلز (خلیات) کو بہت نفوذپذیر، زیادہ وسیع بنایا گیا ہے تاکہ پانی اس میں زیادہ جاسکے اور نکل سکے۔ یعنی پانی کی آمدورفت جتنی بڑھے گی اس فرق سے بننے والی بجلی اتنی ہی زیادہ ہوگی اس کے لیے لکڑی کی پی ایچ سطح میں بھی ردوبدل کیا گیا۔