حال ہی میں امریکی سرکاری اداروں کی جانب سے سوشل میڈیا میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کے اسکینڈلز سامنے آئے ہیں، لیکن درحقیقت نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ امریکی میڈیا کو بھی طویل عرصے سے پیسے کی سیاست نے ” ہائی جیک” کر رکھا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق 2016سے 2020تک کے عرصے میں امریکی مشہور مالیاتی شخص جارج سوروس نے امریکی میڈیا سے وابستہ 253 اداروں کو رشوت دینے کے لیے کم از کم 131 ملین ڈالر خرچ کیے تاکہ وہ اپنے اور میڈیا کے درمیان ” تعلقات کا نیٹ ورک” تشکیل دے سکیں جس کے ذریعے وہ اپنے خیالات پیش کر سکیں اور رائے عامہ کو متاثر کر سکیں۔
سوروس ایک سادہ مالی شخص نہیں، انہوں نے دوسرے ممالک کے میڈیا میں دراندازی کے لئے بھی اپنے فنڈز کا استعمال کیا ہے . مثال کے طور پر، انہوں نے کیوبا اور وینیز ویلا مخالف میڈیا اداروں کو کثرت سے عطیات دیئے ہیں ۔ اس کے علاوہ 2016 میں وکی لیکس نے بھی یوکرین کے کئی ذرائع ابلاغ کو سوروس کی فنڈنگ سے متعلق دستاویزات شائع کی تھیں۔