وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال کی زیرصدارت پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے گزشتہ ماہ جنوری میں ہونے والی کامیاب ڈونر کانفرنس میں اٹھائے گئے اقدامات پر عملدرآمد کے لئے بنائی جانے والی پالیسی اینڈ سٹرٹیجی کمیٹی کا پہلا باقاعدہ اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا۔
ڈونر کانفرنس گزشتہ ماہ جنوری 9 کو جنیوا میں ہوئی تھی جس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لئے 10.92 بلین ڈالر کے وعدے کے گئے تھے تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ، بحالی اور تعمیر کا کام جلد شروع کیا جا سکے۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، پنجاب، کے پی، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے اعلی حکام نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کمیٹی کے کنوینئر ہیں جبکہ دیگر ممبران میں وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو، وزیر اقتصادی امور، وزیر مواصلات، وزیر ریلوے، وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی، وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اور وزیر داخلہ شامل ہیں۔ کمیٹی میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ/چیف سیکرٹریز، چیئرمین، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، سیکرٹری، وزارت منصوبہ بندی، ڈونرز ، سول سوسائٹی کی تنظیم اور این جی اوز کے نمائندے بھی اس کا حصہ ہیں۔
اجلاس میں شرکاء نے کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام نے اپنی تجاویز سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ٹی او آر کے کے تحت یہ کمیٹی 4FR فریم ورک کی پالیسیوں، منصوبوں، حکمت عملیوں اور معیارات کی جانچ اور منظوری دے گی جبکہ کمیٹی 4FR فریم ورک کے تحت منصوبوں کی تیز رفتار منظوری کو بھی یقینی بنائے گی۔اسی طرح کمیٹی کے ٹی او آر کے مطابق کمیٹی مالیاتی کنٹرول کو یقینی بنائے گی اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے پروگراموں اور منصوبوں کے بروقت آزادانہ آڈٹ اور تیسرے فریق کے آزاد آڈٹ کی سفارش بھی کرے گی۔
مزید برآں کمیٹی 4FR فریم ورک کے بروقت نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے پروکیورومنٹ کے طریقہ کار اور سیکٹورل پالیسیوں کا وقتاً فوقتاً جائزہ بھی لے گی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کو ڈونر کانفرنس میں مثبت ردعمل ملا جس کے نتیجے میں پاکستان کے لیے 10.92 ارب ڈالر کے وعدے کے گئے جو پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی جنیوا کانفرنس میں اٹھائے گئے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور اس حوالے سے وفاقی وزیر نے نے تمام متعلقہ وزارتوں، ڈویژنوں اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کیں ہیں کہ وہ ان منصوبوں کے لئے ایک ٹائم لائن بنائیں تاکہ ان پر بروقت عمل درآمد ہو سکے۔
اجلاس کے دوران منصوبوں کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے تھرڈ پارٹی ایویلیوایشن کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔واضح رہے کہ 4FR کو تین مراحل میں لاگو کیا جائے گا جس میں ایک سال تک کی مختصر مدت، درمیانی مدت تک تین سال اور طویل مدتی پانچ سے سات سال تک کی مدت شامل ہے۔ 4FR فریم ورک میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں، بین الاقوامی اور قومی این جی اوز، تعلیمی اور نجی شعبے کے درمیان موثر رابطہ کاری اور شرکت کے انتظامات کی تجویز بھی دی گئی تھی۔
اجلاس میں ایک اور کمیٹی ریکوری اینڈ ری کنسٹرکشن یونٹ (آر آر یو ) پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف اکانومسٹ، پلاننگ کمیشن اس کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ کمیٹی کا مقصد وزارتوں /صوبائی حکومتوں کے کام کو مربوط کرنا اور پالیسی اور سٹریٹجی کمیٹی کو وقتاً فوقتاً پیشرفت کی رپورٹ فراہم کرنا اور بحالی اور تعمیر نو کے لئے کم سے کم معیارات کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں، پوسٹ ڈیمیج نیڈز اسسمنٹ (پی ڈی این اے)، حکومت پاکستان اور اس کے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں، بشمول ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا جس کی بنیاد پر 4FR فریم ورک مرتب کیا گیا تھا۔