پاکستان میں چین کے تعاون سے خوردنی تیل کیلئے کینولا کی جدید وائٹی متعارف کرو ادی گئی ہے۔
پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے کے زرعی کمشنر ڈاکٹر کو وی لیان نے گوجرانوالہ کے نواحی علاقے چک بیگ میں 100 ایکڑ رقبے پر کینولا کی جدید قسم کی کامیاب کاشت کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہو ئے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی شعبے سے وابستہ ایویول گروپ اور ووہان چِھنگ فا حہ شَنگ سیڈ کمپنی کے اشتراک سے کینولا کی جدید قسم HC-021C متعارف کروائی گئی ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ووہان چِھنگ فاحہ شَنگ سیڈز کی 10 سالہ کامیاب مشترکہ کوششوں سے یہ ہائیبرڈ کینولا کی ورائٹی تیار کی گئی ہے، جو کہ مقامی آب و ہوا کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے اور انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مزید چینی نئی اقسام اور زرعی ٹیکنالوجی پاکستان میں متعارف کروائی جائے گی، جس سے مقامی کاروباری گروپس اور کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
اس موقع پر ایویول گروپ کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ غضنفر علی نے کہا کہ ان کے ادارے نے کینولا کی یہ قسم HC-021C حاصل کرنے میں 10 سال صرف کئے ہیں اور اس کی باقاعدہ کاشت کا آغاز 2019ء میں رجسٹریشن کے بعد کیا گیا۔ سیمینار سے خطاب کر تے ہو ئے ووہان چِھنگ فاحہ شَنگ سیڈ کمپنی میں انٹرنیشنل بزنس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر چَو شُو شَنگ نے بتایا کہ ماضی میں چین میں خوردنی تیل کی قلت کا شکار رہا ہے، لیکن اب چین کینولا کی جدید اقسام کاشت کر تے ہو ئے اپنی تمام ضروریات پوری کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کینولا کی اس نئی قسم میں تیل کی مقدار زیادہ ہے اور اس کی فی ایکڑ پیداوار بھی کینولا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان جب اسے منڈی میں فروخت کرنے جائے گا تو اسے مقامی رایا اور سرسوں کے مقابلے میں کہیں بہتر آمدنی حاصل ہوگی اور یہ سب سے بڑا فرق ہے۔