کھانے کے اوقات میں زیادہ وقفے کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے رکھنے سے ذیابیطس، کولیسٹرول، انسولین اور بلڈ پریشر میں صحت بخش تبدیلیاں رُونما ہوتی ہیں۔ عالمی سطح پر ہونیوالی تحقیقات میں واضح کیا جاچکا ہے کہ سال بھر میں صرف 1 مہینے کیلئے انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
برطانوی ماہر غذائیت ریچل کلارکسن کا کہنا ہے کہ مختلف اوقات کے کھانے میں وقفہ بڑھانے کا طریقہ وزن میں کمی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے دوران روزانہ 24 میں سے 16 گھنٹے تک بغیر کچھ کھائے پیئے گزارے جاتے ہیں، جبکہ بقیہ 8 گھنٹوں کے دوران حسبِ منشاء خوارک لی جاتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر کے مسلمان ہر سال رمضان المبارک کے دوران اسی طریقہ کار پر عمل کرتے ہیں، جس کے تحت مذہبی احکامات کی روشنی میں صبح صادق سے سورج ڈھلنے تک کم و بیش 11 سے 15 گھنٹے تک بھوکا اور پیاسا رہنے کے بعد بقیہ اوقات میں کھانا کھایا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے میں وقفے کے باعث جسم کے اندر’آٹو فیگی‘ نامی عمل کا آغاز ہوجاتا ہے، جو انسانی جسم کے اندرونی خلیوں کی از سر نو تعمیر میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یہ عمل خصوصاً ایسی جگہ اثر انداز ہوتا ہے جہاں ڈی این اے موجود ہوتا ہے، جبکہ آٹو فیگی کا عمل انسانی خلیوں کو درکار توانائی مہیا کرنے والے کیمیائی مواد مائیٹوکونڈریا اور خلیوں سے فضلہ خارج کرنے والے لائسوسومز کو بھی توانا کرتا ہے۔ اس عمل کے دوران انسانی جسم کے خلیے نئے سرے سے جنم لیتے ہیں اور کچھ ایسا مواد بھی پیدا ہوتا ہے جس کے ذریعے انسانی جسم کے خلیوں کی زندگی کے درانیئے میں اضافہ ہوتا ہے۔
اب تک ہونے والی سائنسی تحقیقات کے مطابق آٹو فیگی کا عمل انسانی جسم کے مدافعتی نظام میں بہتری لاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹو فیگی ایک قدرتی عمل ہے جو نیند کے دوران جاری رہتا ہے، جبکہ ورزش اور فاقہ کشی بھی آٹو فیگی کے عمل کا باعث بنتے ہیں۔ جسمانی خلیوں کی صحت بہتر رکھنے کی اسی وجہ کے باعث اب ماہرین کے مطابق عین ممکن ہے کہ آٹو فیگی کی بدولت سرطان پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکے۔