جاں بحق ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق مسیحی برادری سے ہے
بھارت کی شمال-مشرقی ریاست منی پور میں جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں مزید 5 افراد جاں بحق ہو گئے، جس کے بعد ریاست میں شورش کے دوران اموات کی تعداد 80 ہو گئی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق منی پور کے قصبوں اور دیہاتوں میں 3 مئی سے شروع ہونے والے خوں ریز نسلی فسادات میں جاں بحق ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق مسیحی برادری سے ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ منی پور کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش میں 31 مئی تک توسیع کردی گئی ہے۔
ریاستی حکومت کی جانب سے مقامی پولیس کو شرپسند عناصر کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا اختیار بھی دیدیا گیا ہے۔ غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق منی پور میں نسلی فسادات میں ریاست کی اکثریتی آبادی کے حامل قبیلے میتی اور پہاڑوں پر آباد قبیلے کوکی ملوث ہے، جبکہ میتی قبیلے کے زیادہ تر آبادی ہندوؤں پر اور کوکی قبیلے کی اکثریت عیسائیوں پر مشتمل ہے۔