عالمی ادارہ صحت کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقائی دفتر کے ڈائریکٹر احمد ماندری نے 10 اگست کو متنبہ کیا کہ سوڈان میں مسلح تصادم کی وجہ سے مقامی لوگوں کی صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔
سوڈان میں اس وقت تقریبا 40 لاکھ بچے اور خواتین شدید غذائی قلت کاشکار ہیں اور اگلے 6 ماہ میں سوڈانی آبادی میں غذائی قلت کی شرح بڑھ کر 39 فیصد ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان میں مسلح تصادم پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے میڈیکل تنصیبات پر 53 حملوں کی تصدیق کی ہے جس کے نتیجے میں 11 ہیلتھ ورکرز ہلاک اور 38 زخمی ہوئے ہیں۔
اس جنگ کی وجہ سے ادویہ، خوراک اور دیگر سامان کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے اور ملیریا، ڈینگی بخار اور ہیضہ جیسی وبائی بیماریوں کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت سوڈان کے ہمسایہ ممالک میں سرحد پار امدادی کارروائیوں کو مربوط کر رہا ہے تاکہ سوڈان میں بے گھر ہونے والوں اور سوڈان کے ہمسایہ ممالک کی طرف بھاگنے والے لوگوں کو صحت کی ہنگامی خدمات فراہم کی جا سکیں۔