ٹائمز آف اسرائیل کی 19 نومبر کی رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کچھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے سے متعلق حالیہ خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
قابض اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے 18 نومبر کو کہا کہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی موجودہ حالات میں غزہ کی پٹی کی صورتحال کو کنٹرول نہیں کر سکتی، اسرائیل، غزہ کا کنٹرول ان کے حوالے نہیں کرے گا۔ جنگ کے خاتمے کے بعد، آئی ڈی ایف کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے غزہ میں نقل و حرکت کی آزادی برقرار رکھے گی۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا مکمل خاتمہ کرنے کے اسرائیلی فوجی آپریشن کے مقصد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اٹھارہ تاریخ کی شام کو قابض اسرائیلی انتظامیہ کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیلی فوج، جنوبی غزہ میں زمینی کارروائی کرے گی۔
عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 18 نومبر کو ادارے کی سربراہی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جائزہ لینے والی ٹیم نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال شفا ہسپتال کی صورتحال کا جائزہ لیا اور وہاں کی صورتحال کو “مایوس کن” قرار دیا۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک جھڑپوں کے اس دور میں دونوں اطراف سے 13,700 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
اٹھارہ نومبر کو جرمن حکومت کی ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا کہ جرمن چانسلر شولز اور قابض اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، جس میں شولز نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ شولز نے غزہ کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
فلسطینی میڈیا کی متعدد رپورٹس کے مطابق 18 نومبر کو قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں فہورہ اسکول پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید ہوگئے۔ اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات نے اسکول پر قابض اسرائیلی انتظامیہ کے حملوں کی مذمت کی ہے۔