تازہ ترین

بچوں کو مچھلی کھلائیں اور ذہین بنائیں!

مچھلی کھانےوالے بچوں کا آئی کیو (انٹیلی جنس کوشنٹ) اوسطاً پانچ درجے بہتر ہوتا ہے۔

مچھلی بچوں کے ذہن کی نشونماء کے لیے بہت مفید ہے لیکن کچھ ماہرین اسے ایک وہم سمجھتے رہے تاہم اب ایک طویل مطالعے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ مچھلی کھانے سے بچوں کی ذہانت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے اسکول آف نرسنگ کی پروفیسر جیانگ ہونگ لوئی نے چینی بچوں پر ایک تحقیق کی اس تحقیق کے بعد ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور دیگر ممالک کے بچوں کی غذائی ترجیحات کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان بچوں کی بہتر طور پرنشونما ہوسکے۔

پروفیسر جیانگ ہونگ لوئی نے کہا کہ اگر والدین کی خواہش ہے کہ ان کے بچے صحت مند نظر آیئں اور اسکول میں بہترین کارکردگی دکھائیں تو انہیں ہفتے میں کم سے کم ایک مرتبہ کھانے کو مچھلی ضروردی جائے۔ محققین مزید کہتے ہیں کہ مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بچوں کی نیندکے لیے ضروری ہے اس سے ان کی نیند پُرسکون ہوجاتی ہے جو ان کی دماغی نشوونما کےلیے بھی ضروری ہے اوریہ ایک بہترین نسخہ بھی ہے۔

تحقیی ٹیم نے چین میں 500 ایسے بچوں کو چنا جو 9 سے 11 برس کے درمیان تھے ان کی غذائی عادات کو جانچا گیا۔ ان بچوں سے کھانے پینے کے حوالےسے سوال نامہ بھروایا گیا جسں میں پوچھا گیا کہ انہوں نے گزشتہ ماہ کتنی مقدار میں مچھلی کھائی تھی۔ اس کے آپشنز میں “نہیں” کا جواب ہوتا ہے۔

ماہرین نے ان بچوں کے ذہن کو ناپنے کےلیے چین میں رائج ویشلر انٹیلی جنس اسکیل کا استعمال کیا جس میں بچے کے لفظی اظہار اور غیر لفظی اظہار پر مشتمل رویوں کو جانچا جاتا ہےاس کے علاوہ بچوں کی نیند کے بارے میں والدین سے پوچھا گیا مثلاً وہ کتنی دیرتک سوتے ہیں، رات میں کتنی مرتبہ بیدارہوتے ہیں یا دن کے دوران سوتے ہیں یا نہیں؟

ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد اس بات کا انکشاف کیا کہ جو بچے ہفتے میں ایک مرتبہ مچھلی کھاتے ہیں ان کے برعکس وہ بچے جومچھلی نہیں کھاتے ان کے مقابلے میں آئی کیو اوسطاً 4.8 پوائنٹ زیادہ ہوتا ہے۔ جن بچوں نے بہت کم مچھلی کھائی تھی ان کی صلاحیت بھی بہتری تھی.

امریکی ماہر سمانتھا ہیلر کے مطابق مچھلی میں پروٹین اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ موجود ہوتے ہیں۔ فیٹی ایسڈ دماغ کے افعال کے لیے ضروری ہے جبکہ چھوٹے بچوں کی دماغی نشوونما میں بھی ان کا اہم کردار ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کھاتے وقت مچھلیوں کی ایسی اقسام کو ترجیح دیں جن میں پارے (مرکری) کی مقدار کم ہوتی ہے اور اِن میں ٹیونا، سامن اور کیٹ فش کے علاوہ شریمپ شامل ہوتے ہیں۔

یہ خبر پڑھیئے

سوڈان میں غذائی قلت کی شرح چھ ماہ میں 39 فیصد تک پہنچ جائے گی: عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقائی دفتر کے ڈائریکٹر احمد ماندری نے …

اپنا تبصرہ بھیجیں

Show Buttons
Hide Buttons