کینیا کے صدر یوہورو کینیاتا نے حال ہی میں امریکی میڈیا کے چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے”کینیا چین کے قرضوں کے جال میں پھنس گیا ” جیسے غلط بیان کی تردید کی۔ انہوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ کینیا کی اپنی ترقیاتی حکمت عملی ہے اور اپنے ہدف کی تکمیل کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔
صدر یوہورو کینیاتا نے مذکورہ باتیں 26 اکتوبر کو نیویارک کے لئے کینیا ائرلائن کی پہلی براہ راست پرواز کے موقع پر سی این این کو خصوصی انٹرویو کے دوران کیں اور سی این این نے 29 اکتوبر کو مذکورہ انٹرویو نشر کیا۔
انٹرویو کے دوران سی این این کے میزبان رچرڈ قویسٹ نے پرواز کا موضوع چھوڑکر بار بار چین کی جانب سے کینیا کو قرض دینے کے حوالے سے سوالات پوچھے۔ ان سوالوں کے جواب میں صدر یوہورو نے کہا کہ کینیا نے نہ صرف چین بلکہ امریکہ سے بھی قرضہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ و کثیر الطرفہ دونوں قرض ہیں اور قرضوں کا امتزاج بہت صحت مند ہے.
ایک طویل عرصے سے بعض مغربی ممالک کے میڈیا اداروں نے “چین کے قرض میں پھنسا “جیسے نام نہاد مسلے کو پھیلانے کے لئے بھر پور کوشش کی ۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خیال ظاہر کیا کہ چین کی جانب سے دئیے گئے قرض کا سیاسی شرائط سے کوئی تعلق نہیں ۔ چین امداد لینے والے ممالک کے خیالات کا پورا احترام کرتا ہے۔ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے جو امداد لینے والے ممالک کے لئے بہت ضروری ہیں۔ چین دوسرے ممالک کی ترقی کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لئے مدد کرتا ہے تاکہ وہ ممالک پائیدار ترقی کر سکیں۔