پاکستان کے وزیراعظم عمران خان 2 تا 5 نومبر تک چین کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں اور شنگھائی میں منعقد ہونے والی چین کی پہلی درآمدی ایکسپو میں بھی شرکت کریں گے۔31 اکتوبر کو انہوں نے اسلام آباد میں چینی میڈیا کے اداروں کو ایک مشترکہ انٹرویو دیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران وہ چینی رہنماؤں کے بدعنوانی کے خلاف اور غربت کے خاتمے کے لیے تجربات سے استفادہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شنگھائی درآمدی ایکسپو کے حوالے سے بھی بہت توقعات رکھتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اُن کا دوسرا دورہ چین ہے۔ پاک – چین تعلقات بہت پرانے اورعمدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت کے وقت چین پاکستانی عوام کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تیز رفتار ترقی کرنے والے ملک اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین کے شہروں کی ترقی، آلودگی کی روک تھام خاص کر بدعنوانی کے خلاف اور غربت کے خاتمے سمیت دیگر شعبوں میں چین کے حاصل کردہ تجربات پاکستان کے لئے فائدہ مند ہیں۔
چین میں قیام کے دوران عمران خان چھہتر افراد پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ چین کی پہلی درآمدی ایکسپو میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چین کے ساتھ اپنی برآمدات اور تجارت غیرمتوازن ہے ۔ موجودہ ایکسپو پاکستان کے لئے اپنی مصنوعات کی برآمدات کے لئے ایک اہم موقع فراہم کر رہی ہے ۔ سی پیک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے بہت سرمایہ کاری لائی گئی ہے جس سے پاکستان کو اقتصادی مشکلات سے نمٹنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں چین اور پاکستان کے درمیان صنعتوں اور عوام کی زندگی سے متعلق منصوبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی برآمدات میں اضافے کا خواہشمند ہے۔ وزیراعظم نے چینی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین میں درآمدی نمائش کے انعقاد سے پاکستان کی مصنوعات کو چینی منڈیوں میں جگہ بنانے میں مدد حاصل ہوگی-وزیراعظم نے کہا کہ یہ ان کے لئے اعزاز کی بات ہے کہ وہ چین میں منعقد ہونے والی درآمدی نمائش میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ عمران خان نے چینی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کو جغرافیائی اعتبار سے انتہائی حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ بندرگاہ کی ترقی سے خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبے کے اگلے مرحلے کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس ضمن میں ہمیں چین سے جدید ٹیکنالوجی کو درآمد کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے سی پیک منصوبے کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں صنعتی زونز کے قیام کو یقینی بنانا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی یہ خواہش ہے کہ چین حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے افراد کے لئے شروع کی جانے والی رہائشی سکیم میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے موجودہ ترقی طویل المدتی منصوبہ بندی کے بدولت حاصل کی ہے، اور اس بات میں حقیقت ہے کہ ترقی طویل المدتی منصوبہ بندی کے ہی بدولت حاصل ہوتی ہے۔
یہ خبر پڑھیئے
اکبر نیازی ٹیچنگ ہسپتال کو کلینیکل ٹرائلزکرنے کا لائسنس مل گیا
ڈاکٹر اکبر نیازی ٹیچنگ ہسپتال کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے فیز 3 …