چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کہ ریاست امن و امان کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے، جیسا گزشتہ رات وزیراعظم نے بھی کہا لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہ ہو تو سزا کیسے دیں۔ اسلام آباد میں نئے آئی جی تعیناتی کے حوالے سے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ نبی پاک کے ناموس پر ہم بھی اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اور رسول پاک کی توہین کسی کے لیے قابل برداشت نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ایمان کسی کا کم نہیں ہے، ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں، بینچ میں بیٹھے کئی ججز درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے آسیہ بی بی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے ہم ان سے زیادہ عاشق رسول ہوں، ہم نے اللہ کی ذات کو نبی پاک کی ذات سے پہچانا اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں اور فیصلہ اردو میں اس لیے جاری کیا تاکہ قوم پڑھے۔
یہ خبر پڑھیئے
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کاپ 28 کی پیش رفت کے حوالے سے چینی وفد کا تعارف
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی) کے …