دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ترقی ہورہی ہے، اور اس کے تحت نت نئے روبوٹس تیار کیے جا رہے ہیں۔ روبوٹس اب دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ نیوز کاسٹنگ اور رپورٹنگ کی دنیا میں بھی جلوہ گر ہوگئے ہیں۔ حال ہی میں چین میں رپورٹنگ کیلئے روبوٹس کی مدد حاصل کی گئی جبکہ یہ بچوں کو پڑھانے کا کام بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہیں یہ روبوٹس انسانوں کی ملازمتوں کیلئے نقصان دہ تو نہیں ہوں گے۔ اس حوالے سے سائنس وٹیکنالوجی کے ماہر سید پارس علی کہتے ہیں کہ مشینیں انسانی زندگی میں آسانیاں فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہیں اور یہ کسی طور بھی ملازمتوں کی کمی کا باعث نہیں بنتیں۔
روبوٹس کی ترقی انسانی زندگی میں آسانی کا ذریعہ بن رہی ہے، تاہم بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ روبوٹس اور دیگر ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کیلئے انسان کا اس ٹیکنالوجی کو سمجھنا بے حد ضروری ہے۔
یہ خبر پڑھیئے
چین- امریکہ اقتصادی ورکنگ گروپ کا قیام
چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان بالی اجلاس میں طے پانے والے اہم …