دی بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق دوسرا عالمی تعاون فورم ستائیس تاریخ کو اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں شریک سربراہان نے دی بیلٹ اینڈ روڈ سمیت شراکت داری تعلقات کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے مزید خوشحال مستقبل تشکیل دینے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے بی آر ایف کے باقاعدگی سے انعقاد کے لئے بھی توقعات کا اظہار کیا۔
موجودہ فورم میں دو سو تراسی حقیقی نوعیت کے نتائج حاصل کیے گئے ہیں اور چونسٹھ بلین امریکی ڈالر کی مالیت سے زیادہ کے تعاون کے منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں جو ایک شاندار کامیابی ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت تعاون اور ترقی و خوشحالی کے لئے مضبوط شراکت داروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ سے لوگوں کو یہ معلوم ہوا ہے کہ صرف کھلی معیشت ہی عوام کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ چھ برس کی مشترکہ کوششوں سے انٹرکنیکشن کا بنیادی ڈھانچہ مکمل ہوا ہے۔ ایک سو پچاس سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں۔ حالیہ دنوں عالمی بینک کی جاری کردہ دیگر رپورٹس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ سے پوری دنیا میں براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے اور یہ عالمی تجارت اور روزگار، خاص کر کم آمدن والے ممالک کے اقتصادی اضافے پر مثبت طور پر اثر انداز ہوا ہے۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو سے نا صرف عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے عالمی گورننس کی اصلاحات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے بلکہ مشترکہ ترقی و خوشحالی کے لئے مضبوط بنیاد بھی فراہم کی گئی ہے۔ متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تجارتی منافع میں کمی ہوتی رہتی ہے اور یہ متعلقہ ممالک کی برآمدات کے لئے اہم منڈی بن چکا ہے۔
فورم کے دوران شرکاء نے شفاف شاہراہ رشیم کا بیجنگ انیشیئیٹو پیش کیا ہے، جس سے چین اور مختلف ممالک کا انسداد بدعنوانی کے حوالے سے مضبوط عزم ظاہر ہوتا ہے۔”دی بیلٹ اینڈ روڈ” ماحول دوست ترقی کے حوالے سے عالمی لیگ قائم ہوئی، اس کے ساتھ ساتھ چین، برطانیہ، فرانس اور سنگاپور سمیت متعلقہ ممالک اور علاقوں کے مالیاتی اداروں نے دی بیلٹ اینڈ روڈ ماحول دوست سرمایہ کاری اصولوں پر دستخط کیے ہیں جو کہ “دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی ماحول دوست ترقی کے لئے اہم اصول اور ایک پلیٹ فارم بناتے ہیں۔ مختلف فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے دو ہزار تیس پائیدار ترقی ایجنڈے کی حمایت کو دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تعمیری منصوبے میں شامل کیا جائے گا اور اسے عالمی برادری کے مقبول اصول و معیار اور بہترین عمل سے ملانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ اقتصای ترقی، سماجی ترقی اور تحفظ ماحول کو ہم آہنگ بنایا جائے۔ اس کی روشنی میں مختلف ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور مشترکہ ترقی کو عمل میں لایا جائے گا۔
چینی وزارت تجارت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دو ہزار اٹھارہ کے آخر تک دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک اور علاقوں میں چین کی تعمیر کردہ تجارتی تعاون زونز نے مقامی حکومتوں کو کل دو ارب چالیس کروڑ امریکی ڈالر ٹیکس ادا کیا ہے اور روزگار کے دو لاکھ ستر ہزار مواقع فراہم کیے ہیں۔ موجودہ فورم کے دوران دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کی کاروباری کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔ شرکاء نے مذاکرت کے ذریعے تعاون کے متعدد منصوبے طے کیے، جن کا کل حجم چونسٹھ ارب امریکی ڈالر سے بھی زائد ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت تعاون مختلف ممالک کے عوام کی خوشحالی کی خواہش سے مطابقت رکھتا ہے جس کو روکا نہیں جائے گا۔
مختلف فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی اعلیٰ کوالٹی کی حامل مشترکہ تعمیر کی جائے گی۔ اس اتفاق رائے سے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مؤثر، اعلیٰ و معیاری تعمیر میں مدد ملے گی۔