دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پلوامہ واقعہ سے منسلک کرنے کی کوششوں اور حق خودارادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد کو بدنام کرنے سمیت تمام سیاسی حوالہ جات کے بعد مولانا مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی میں شامل کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے آج اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ آج مولانا مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی میں شامل کر لیا گیا ہے جس کے تحت غیرملکی سفر پر پابندی، اثاثوں کے انجماد اور ہتھیاروں پر پابندی شامل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ 2009 سے مولانا مسعود اظہر کا نام پابندی کمیٹی میں شامل کرنے کا جائزہ لیا جارہا تھا انہوں نے کہا کہ پابندی کمیٹی کی طرف سے مسعود اظہر کا معاملہ اٹھانے قبل ہی انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت انھیں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیاں لگانے کی کمیٹی 1267 میں شمولیت کے بارے میں واضح قوانین ہیں اور یہ سخت ٹیکنیکل طریقہ پر مبنی ہے اور یہ تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ٹیکینکل قواعد و ضوابط کے احترام کی ضرورت کی وکالت کی ہے اور پابندیاں لگانے والی کمیٹی کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی سال سے پاکستان سمیت کئی ریاستوں نے اس کمیٹی کو سیاسی بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ اس میں ٹیکنیکل طریقہ کار سے غیرمتعلقہ امور کو شامل کرنے کے بارے میں کوششیں بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان اس بات پر قائم ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی سمیت دہشت گردی ایک ناسور ہے انہوں نے کہا کہ عدالتی استثنی کے باوجود قابض فورسز کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہیں۔