دو مئی کو اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سیول میں ایک تربیتی کورس میں لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ چین نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات اختیار کئے ہیں اور اس کے نمایاں نتائج بھی حاصل ہوئے ہیں۔ چین کے متعلقہ تجربات دوسرے ممالک کے لیے قابل تقلید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چین اسموگ اور مالیاتی تحفظ کی اہمیت کو جاننے لگا ہے اور چین نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے پیرس معاہدے پر بھی دستخط کئے ہیں۔ اسموگ سے نمٹنے کے حوالے سے چینی حکومت نے پرانی گاڑیوں کو تلف کرنے اورسنگین آلودگی پیدا کرنے والے کارخانوں کو بند کرنے سمیت بھرپور اقدامات اختیار کئے ہیں جن سے اسموگ پر قابو پانے کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
جنوبی کوریا کے متعلقہ ادارے “قومی ماحولیاتی کانفرنس” نے 29 اپریل سے اسموگ سے نمٹنے سے متعلق مہم چلائی جس کے سربراہ بان کی مون ہی ہیں۔ بان کی مون نے جنوبی کوریا کی حکومت، سیاسی پارٹیوں، صنعت کاروں اور تمام شہریوں سے اسموگ سے نمٹنے کی اپیل کی۔
یہ خبر پڑھیئے
صدر شی جن پھنگ کی نیپالی وزیراعظم سے ملاقات
23 ستمبر کی سہ پہر صدر شی جن پھنگ نے ہانگ چو کے ویسٹ لیک …