مواصلاتی

امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے: امریکی دانشور کا مضمون!

میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے تحت میڈیا لیب کے بانی نیکولس نگروپنٹ نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ ٹیلی مواصلات کی پالیسی سیاست کی بجائے حقائق کی بنیاد پراپنانی چاہیئے۔

امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندیاں لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے تاکہ امریکہ کا ڈیجٹل نیٹ ورک مزید محفوظ اور دوبارہ ترقی کر سکے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے چینی مواصلاتی کمپنی کی تنصیبات کے استعمال پر پابندی لگائی ہے اور اس کی وجہ “خصوصی خطرہ” اور”قومی ہنگامی حالات” قرار دیے ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں خطرناک بات یہ ہے کہ ہوا وے کے خلاف ثبوت نہ ملنے کےباوجود اس کے ساتھ بات چیت اور تعاون کا دروازہ بند کیا گیا جس سے امریکہ کی ٹیکنالوجی کے حصول اور معاشی ترقی پر منفی اثرات پڑیں گے۔
نیکولس نگروپنٹ نے اپنے مضمون میں کہا کہ اس شعبے میں ہواوے دنیا کا پانچواں بڑا سرمایہ کار ہے۔ اس کا تیس سال سے جاری محفوظ نیٹ ورک کا ریکارڈ ہے۔ دنیا کے پانچ سو سے زئد اداروں نے ہواوے کمپنی کی خدمات پراطمینان کا اظہارکیا ہے۔ انہیں ہواوے کمپنی کی تنصیبات سے متعلق سلامتی کے حوالے سے کوئی کمی نہیں ملی۔ دس سال قبل ہواوے نے فائیو جی کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کا آغاز کیا اور تاحال ہواوے نے فائیو جی پر تحقیق کے لئے دو ارب امریکی ڈالر سے زیادہ خرچ کئے ہیں۔ برطانیہ کی سب سے بڑی ٹیلی مواصلاتی کمپنی بی ٹی کا کہنا ہے کہ ہواوے اس وقت دنیا میں فائیو جی فراہم کرنے والی واحد حقیقی کمپنی ہے۔

یہ خبر پڑھیئے

نوجوانوں کو اس سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے:بلال اظہر

اقتصادی و توانائی کے بارے میں وزیراعظم کے رابطہ کار بلال اظہر کیانی نے کہا …

اپنا تبصرہ بھیجیں

Show Buttons
Hide Buttons