ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کئی دہائیوں پر محیط دوستی کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ معاشی اور سیاسی سطح پر تعاون کر رہے ہیں، تاہم کچھ مخالف قوتیں اس تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل رہتی ہیں۔ راولپنڈی میں چینی ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان مشکلات کے باوجود سی پیک کا منصوبہ کامیابی سے جاری ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دونوں ممالک کی یہ خواہش اور کوشش ہے کہ خطے یا دنیا کے دیگر ممالک کو سی پیک اور ایک پٹی ایک شاہراہ کے اقدام میں شامل کیا جائے ، تاکہ یہ تمام ممالک خطے کی معاشی ترقی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کی تخریبی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور اس امر کو بلاوجہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی کامیابی کے ساتھ ہی منفی قوتوں کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور پاکستان اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کو ایسی قوتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کالعدم بی ایل اے کی سرگرمیاں ازسرنو شروع ہونے کے بعد سے ہمارے خفیہ ادارے تمام سازشوں کو بے نقاب کرنے میں سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے پی سی ہوٹل میں دہشتگردوں کی حالیہ کارروائیوں میں ملوث تینوں افراد کو ہلاک کردیا گیا ہے اور ہمارے پاس انکی وابستگی کے حوالے تمام ثبوت بھی موجود ہیں۔
اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ بلوچستان میں بہت بڑی علیحدگی پسند تحریک جاری ہے، ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا صوبہ ہے اور پاکستان کے مجموعی رقبے کا 43 فیصد حصہ ہے جہاں بہت سے پاکستانی رہتے ہیں۔ راولپنڈی میں چینی ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا اگر ان میں سے چند سو شر پسند افراد غیرملکی حمایت کے ساتھ تخریبی نعرے لگائیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ پورے صوبے میں حالات خراب ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ بلوچستان میں بہت بڑی علیحدگی پسند تحریک جاری ہے اور انتہائی بدامنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند لوگ جو بلوچستان سے باہر بیٹھے ہیں، اور ان لوگوں کو بھی آپ جانتے ہیں جو ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ایسے لوگ نے اپنی تنظیم بھی تشکیل دی ہے اور وہ دہشتگردوں کے ساتھ مل کر اکا دکا واقعات بھی کرتے رہتے ہیں، تاہم ہر آنے والے دن میں ان کی پہنچ اور اثر و رسوخ میں کمی آتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے سی پیک کامیاب ہوگا اور معاشی ترقی آئے گی، بلوچستان میں سرمایہ کاری ہوگی، ملازمت کے مواقع حاصل ہوں گے، تو وہاں کے حالات بھی بہتر ہوتے چلے جائیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خاص طور پر جب سے بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں کا آغاز ہوا ہے وہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور افواج پاکستان کی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں چینی منصوبوں پر کام کا آغاز ہوچکا ہے، سڑک بن چکی ہے اور ملازمت کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ ہر آنے والے دن بلوچستان میں حالات بہتر ہوں گے، امن و امان کے لحاظ سے بھی، سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی اور ترقی کے لحاظ سے بھی۔ انہوں نے کہا کہ آج سے 2 یا 3 سال پہلے گوادر کی صورتحال یکسر مختلف تھی۔ اسی طرح آنے والے دنوں میں گوادر اتنا ہی بہتر ہوجائے گا جتنی کے کسی اور ملک کی بندرگاہ۔
سی پیک سمیت پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنیوالے چینی باشندوں کی سلامتی کو کوئی بڑا خطرہ درپیش نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی افراد کو چاہیئے کہ پاکستان میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے چینی سفارتخانے کے ساتھ مل کر جو حفاظتی اقدامات کئے ہیں اور لائحہ عمل وضع کیا ہے اس پر بھرپور عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد اگر کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لائحہ عمل کو مدنظر رکھیں۔ یہ لائحہ عمل صرف چینیوں کیلئے نہیں بلکہ ان تمام پاکستانیوں کیلئے بھی وضع کیا گیا ہے جو ان منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سی پیک پر کام کرنیوالے افراد کی حفاظت کیلئے سب سے پہلی بات یہی ہے کہ حفاظتی اقدامات کیلئے جو ہدایات انہیں دی گئی ہیں ان پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تمام سرمایہ کاروں اور کارکنان کو چاہیئے کہ اپنے تحفظ کیلئے حفاظتی عملے کے ساتھ تعاون کریں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں موجود تمام چینی باشندوں کیلئےسلامتی کے حوالے سے کوئی بڑا خطرہ درپیش نہیں رہا یا ایسا کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا جس میں نقصان پہنچانے والے عناصر کامیاب رہے ہوں۔ اسلئے یہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور چینی باشندوں کی کامیابی ہے کہ وہ پاکستان میں مسلسل کام کر رہے ہیں۔
پاکستانی عوام سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر درپیش خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں، ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے لوگ پاک فوج سے بہت محبت کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاک فوج کے فالوورز کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار فیئر میں حملہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے کیا جارہا ہے، اسلئے پاک فوج کی کوشش ہے کہ اپنی نوجوان نسل کو اس امر سے باخبر رکھا جائے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہمیں کس قسم کے خطرات درپیش ہیں اور ان کا جواب کیسے دیا جاسکتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستانی عوام نے پاک فوج کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، جبکہ ہماری نوجوان نسل اس خطرے سے آگاہ ہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس کا بھرپور دفاع کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی سفارتخانے کے نائب ناظم الامور بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر انتہائی فعال ہیں اور ان کی کارکاردگی بھی آئی ایس پی آر ہی کی طرح ہے۔
ایف ایم 98 کے ذریعے پاکستان میں کام کرنیوالے چینی باشندوں کیلئے چینی زبان میں نشریات خوش آئند اقدام ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاک چین دوستی کے علمبردار ایف ایم 98 دوستی چینل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مثبت نتائج کیلئے کوئی بھی تعاون ہمیشہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے چینی افراد پاکستان میں کام کر رہے ہیں اور ہر کوئی اردو بولنا نہیں جانتا، اس لئے ایف ایم 98 کے ذریعے اگر ایسا تعاون فراہم کیا جائے جس کے تحت پاکستان میں کام کرنیوالے چینی کارکنوں کیلئے انکی اپنی زبان میں نشریات جاری کی جائیں تو یہ ایک خوش آئند امر ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اگر ہم امن و امان کے حوالے سے کوئی بات کرنا چاہتے ہیں اور ایف ایم 98 کے ذریعے اس موضوع پر چینی زبان میں پیغام پہنچایا جاسکتا ہے تو یہ تعاون انتہائی کارآمد ہے۔
پاکستان نے چین کی مدد کیلئے ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کا خاتمہ کیا، میجر جنرل آصف غفور
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور چین خطے میں امن و امان کی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال خطے کی علاقائی سیاست اور معیشت سے براہ راست منسلک ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان خاص طور پر گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران انتہائی مشکل حالات سے گزر چکا ہے اور اس دوران ہم نے دہشتگردی کے خلاف انتہائی مشکل جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا واحد ملک اور پاک فوج دنیا کی واحد فوج ہے جس نے اس خطرے کا بھرپور مقابلہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ خطرہ صرف پاکستان یا خطے کیلئے نہیں تھا، بلکہ چین بھی ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کی صورت میں اس سے متاثر ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 2 دہائیوں سے درحقیقت دنیا کی بقاء کیلئے جنگ لڑ رہا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے القاعدہ کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کیلئے امریکہ کو مدد فراہم کی اور چین کو مدد فراہم کرنے کیلئے ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کا خاتمہ کیا، کیونکہ پاک افغان سرحدی علاقوں میں ہم نے افغانستان کی صورتحال سے منسلک ہر نوعیت کی دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان یہ کہتا ہے کہ ہم نے ملک سے ہر قسم کی منظم دہشتگردی کا خاتمہ کردیا ہے، تو اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ خطرہ بالکل ختم ہوچکا ہے۔
سی پیک کے منصوبوں اور چینی افراد کی حفاظت پر 25 ہزار فوجی جوان مامور ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ ایک پٹی ایک شاہراہ کا انتہائی اہم حصہ ہے اور ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ ایک پٹی ایک شاہراہ کے مصوبے کی مجموعی کامیابی سی پیک کی کامیابی سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بحیثیت ریاست اور پاک فوج نے بحیثیت حفاظتی ادارے کے اس منصوبے کی حفاظت کیلئے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا اور اس پر عملدرآمد کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان میں جاری منصوبوں اور ان میں کام کرنیوالے چینی افراد کی حفاظت کیلئے ڈویژن تشکیل دیا ہے، جبکہ منصوبوں کی طوالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسی نوعیت کا مزید ایک ڈویژن بھی جلد تیار کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 25 ہزار فوجی جوان سی پیک کے منصوبوں اور ان میں کام کرنیوالے چینی افراد کی حفاظت پر مامور ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو متعدد خطرات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی سیاست میں سی پیک کے منصوبوں کو ناکام بنانے کا عنصر بھی موجود ہے اور ان سازشوں کے تحت سی پیک کو ناکام بنانے یا اس کی رفتار سست کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے خفیہ ادارے ان خطرات کا سراغ لگانے، ان سے بھرپور انداز میں نمٹنے اور اکثر انہیں مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
غیر ریاستی عناصر پاکستان میں تخریبی کارروائیاں جاری رکھنے پاک ایران سرحد کا رخ کرچکے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ منسلک سرحد انتہائی طویل ہے جہاں افغان جنگ کے دوران دونوں جانب بہت سے تربیتی کیمپ قائم کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افواج نے بہت سے خطرات کا سامنا کرنے کے بعد اس سرحد سے منسلک پاکستانی علاقوں میں موجود ایسے تمام تربیتی کیمپس کا خاتمہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ موجودہ وقت میں پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام جاری ہے، جبکہ اس عمل سے دونوں ممالک کے مابین دہشتگردوں کی با آسانی آمد و رفت کو محدود کیا جاچکا ہے، جو باڑ کی تنصیب مکمل ہونے کے بعد ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ غیر ریاستی عناصر اب پاکستان میں تخریبی کارروائیاں جاری رکھنے کیلئے 909 کلومیٹر طویل پاک ایران سرحد کا رخ کرچکے ہیں۔ یہ دونوں ممالک کے مابین دوستی اور امن کی سرحد ہے جہاں اس سے پہلے دہشتگردوں کی موجودگی انتہائی کم دیکھنے میں آئی۔ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایرانی افواج کے تعاون سے پاک ایران سرحد پر دونوں جانب باڑ کی تنصیب کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ابتداء میں یہ کام زیادہ حساس علاقوں میں کیا جائے گا، جسے بعد میں ضرورت کے مطابق وسیع علاقے تک پھیلایا جائے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ ان اقدامات سے بھی دہشتگردوں کو پاک ایران سرحد استعمال کرنے سے روکنے میں مدد حاصل ہوسکے گی۔