امریکہ کے ماہر اقتصادیات، ییل یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیفن روچ نے حال ہی میں اپنے بیان میں کہا کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے اس وقت چین کی مصنوعات پر اضافی ٹیرف لگانے کے جو اقدامات اختیار کئے جا رہے ہیں، وہ پچھلی صدی کے تیس کےعشرے میں امریکہ کی تجارتی تحفظ پسندی کی پالیسی سے ملتے جلتے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت سے موجودہ عمل کو ختم کر کے تاریخ سے سبق لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بلومبرگ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انیس سو تیس میں امریکی حکومت نے بیس ہزار سے زائد اقسام کی درآمدی مصنوعات پر بلند شرح سے ٹیرف لگانے کا آغاز کیا تھا۔ جس کےخلاف امریکہ کے اہم تجارتی شراکت داروں نے جوابی طور پرعالمی تجارتی جنگ چھیڑی۔ جس کے نتیجے میں امریکہ کی برآمدات میں ساٹھ فیصد جبکہ عالمی تجارتی حجم میں دو تہائی کی کمی ہوئی۔ آج ایک مرتبہ پھر ایسی صورتحال رونما ہونے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ مئی دو ہزار اٹھارہ میں گیارہ سو ماہرین اقتصادیات نے امریکی صدر اور کانگریس کے نام لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ ٹیرف میں اضافے جیسی تحفط پسندی کی پالیسی نہ اپنائِی جائے تاکہ ماضی کی طرح دوبارہ خمیازہ نہ بھگتنا پڑے۔