مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ 21 مئی سے پالیسی ریٹ کو 150بیسزپوائنٹس بڑھا کر12.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق مانٹیری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے تین نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اسٹاف کی سطح پر39 ماہ پرمحیط توسیعی فنڈ سہولت کے تحت تقریباً 6ارب ڈالر کے لیے اتفاق ہوگیا ہے۔ پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا اورپائیدارمعاشی نمو میں معاونت کرنا ہے۔ توقع ہے کہ اس کے نتیجے میں خاصی مزید بیرونی سرمایہ کاری آئے گی۔ گذشتہ زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس سے اب تک شرح مبادلہ میں 5.93 فیصد کمی آئی ہے اور20 مئی 2019ء کے اختتام پر 149.65 روپے فی امریکی ڈالرپر پہنچ گئی ہے۔
مالی سا ل 19ء میں حقیقی جی ڈی پی نمو کا دوتہائی سے زائد حصہ خدمات سے آنے کی توقع ہے۔ آگے چل کر آئی ایم ایف کی مدد سے چلنے والے پروگرام، شعبہ زراعت میں تیزی اور برآمدی صنعتوں کے لیے حکومتی ترغیبات کے تناظر میں مارکیٹ کے احساسات بہتر ہونے کے طفیل معاشی سرگرمیوں میں بتدریج بحالی کی توقع ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران جاری کھاتوں کا خسارہ 29 فیصد کمی سے 9.6 ارب ڈالر رہا، اس کمی کا بنیادی سبب درآمدات میں کمی اورترسیلات زرمیں اضافہ ہے۔ جولائی سے مارچ تک تجارتی خسارہ گیارہ ارب ڈالرپر آگیا جو پچھلے مالی سال کے اسی عرصے میں 13.7 ارب ڈالر تھا۔