دنیا کے مشہور انڈیکس ادارے ایم ایس سی آئی نے اٹھائیس مئی کو دنیا کے بنیادی انڈیکس سسٹم میں چین کی “اے شیئرز” مارکیٹ کے تناسب کو ایک بار پھر بڑھا دیا ہے۔ یہ چینی معیشت پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی طرف سے اعتماد کے ایک اور ووٹ کے برابر ہے۔
سی آر آئی کے تجزیہ نگار نے اپنے ایک تبصرے میں یہ خیال ظاہر کیا کہ عالمی سرمایہ کاروں کی جانب سے یہ اعتماد چین کی جانب سے اپنائے گئے ترقی کے سادہ فلسفہ سے تعلق رکھتا ہے یعنی اپنے کام کو اچھی طرح انجام دیا جائے- اس تصور کی کے تحت، عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی خدمت کی شرح تیس فیصد سے زائد ہے- گزشتہ سال چین کا جی ڈی پی نو سو کھرب یوان سے تجاوز کر گیا اور فکس جی ڈی پی دس ہزار امریکی ڈالرز سے زیادہ رہا تھا، چین کا درآمدت اور برآمدت کا مجموعی حجم تین سوکھرب یوآن سے زیادہ تھا۔
رواں سال امریکہ کی طرف سے تجارتی جنگ اور بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود، چین اب بھی مذکورہ تصور کی روشنی میں عالمی معیشت کی ترقی کے لئے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ چین کی معیشت کے استحکام کی وجہ سے عالمی معیشت پر لوگوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جو معاشی استحکام کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اس طرح چین عالمی معیشت کی ترقی کے لئے انجن کا کردار ادا کرتا چلا آ رہا ہے۔