چینی حکومت نے دو جون کو ” چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت میں چین کے مؤقف ” کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کیا ۔ جس کا مقصد چین امریکہ تجارتی مشاورت کی بنیادی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے چین کے مؤقف کو واضح کرنا ہے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ مارچ دو ہزار اٹھارہ میں امریکی حکومت نے یک طرفہ طور پر چین امریکہ تجارتی کشمکش کا اغاز کیا۔ اس کے رد عمل میں چین نے جوابی اقدامات اختیار کئے تاکہ اپنی قوم اور عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ چین چاہتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے آپس میں موجود اقتصادی و تجارتی تنازعات اور کشمکش کو حل کیا جائے۔ اور باہمی مفادات اور جیت – جیت کی بنیاد پر معاہدہ طے کیا جائے ۔ تاہم تعاون اور مشاورت کی اپنی بنیاد اور اصول ہیں۔ اہم مسائل پر چین اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا. چین تجارتی جنگ نہیں چھیڑنا چاہتا لیکن اس سے ڈرتا بھی نہیں ۔ اگر ضرورت پڑی تو چین اس کا مقابلہ کرے گا ۔ چین کے اس مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے امریکہ کے لیے چینی برآمد ات پر ٹیرف میں اضافہ کیا، جو دو طرفہ تجارتی تعاون کے لیے نقصان دہ ہے، اس سے دونوں ممالک نیز دنیا کی مارکیٹ اور معیشت کے استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق رواں سال اپریل تک مسلسل پانچ مہینوں سے امریکہ کے لیے چین کی برآمدات کم ہو گئی ہیں ۔ اسی طرح چین کے لیے امریکی برآمدات میں بھی مسلسل آٹھ مہینوں سے کمی آ رہی ہے۔ چین امریکہ تجارتی تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے دونوں ممالک کے صنعتی ادارے، تعاون اور سرمایہ کاری تعطل کا شکار ہو گئے ہیں ۔ امریکہ میں چینی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ چین میں امریکی سرمایہ کاری کے اضافے کی رفتار بھی سست ہوئی ہے ۔ اس کے نتیجے میں عالمی تجارتی تنظیم نے 2019 میں عالمی تجارت کے اضافے کی شرح تین اعشاریہ سات فیصد سے دواعشاریہ چھ فیصد تک تبدیل کیا ہے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ امریکہ کی طرف سے ٹیرف میں اضافے کے اقدامات سے امریکی اقتصادی ترقی کو فروغ نہیں مل رہا، بلکہ اس کے برعکس سنگین نقصانات پہنچ رہے ہیں. مثلاً امریکی کمپنیوں کی پیداوار کی قیمتوں میں اضافہ ، امریکہ میں سازو سامان کی قیمتوں میں اضافہ، امریکی اقتصادی ترقی اورعوام کی معیار زندگی کو منفی طور پر متاثر کرنا اور چین کے لیے امریکہ کی برآمدات کو روکنا وغیرہ.
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے حال ہی میں قومی سلامتی کا بہانہ بناتے ہوئے چین کی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید اضافہ کیا اور چینی کمپنی ہواوے سمیت متعدد چینی اداروں کے خلاف تعزیری اقدامات اختیار کئے۔ اس سے مختلف فریقوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا ۔ چین اس کی سخت مخالفت کرتا ہے ۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ فروری 2018 میں چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت کے آغاز سے اب تک ، دونوں ممالک نے اس کے بیشتر حصوں پر اتفاق رائے حاصل کیا، لیکن مشاورت میں کئی اتار چڑھاؤ آئے، کیونکہ مشاورت کے دوران امریکہ نے بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین بار اتفاق رائے کو یکطرفہ طور پر توڑا ۔
مارچ 2018 میں امریکہ نے کہا کہ امریکہ چین سے درآمد ہونے والے پچاس ارب امریکی ڈالر کے پیداوار پر پچیس فیصد ٹیرف کا اضافہ کرے گا ۔ مئی میں چین امریکہ کے دو طرفہ تجارتی جنگ نہ کرنے کے مشترکہ اعلامیہ کے صرف دس دن بعد امریکہ نے پہلی اتفاق رائے کو توڑا اور چینی پیداوار پر مزید ٹیرف کے اضافے کا اعلان کیا ۔ مئی 2019 میں امریکہ نے چین امریکہ اقتصادی مشاورت میں چین کے مؤقف کے حوالے سے بے بنیاد الزمات لگاتے ہوئے امریکہ کے لیے چین کی 200 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات پر ٹیرف کا تناسب دس سے پچیس فیصد تک بلند کیا اور اس کے ساتھ ساتھ امریکہ نے چین کی باقی 300 بلین امریکی ڈالر کی پیداوار پر بھی اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا۔
چینی حکومت نے دو جون کو جاری اپنے وائٹ پیپر میں کہا کہ امریکی حکومت نے مشاورت میں چین پر ” الٹی سمت میں جانے ” کا جو الزام لگایا وہ بالکل بے بنیاد ہے ۔ چین امریکہ کی جانب سے یک طرفہ طور پر اضافی ٹیرف کے عمل کی سخت مخالفت کرتا ہے اور اس کے رد عمل میں لازمی اقدامات اختیار کرے گا۔
وائٹ پیپر کا کہنا ہے کہ اقتصادی و تجارتی معاہدہ مساوات اور باہمی مفادات پر مبنی ہونا چاہیئے۔ چین کے مرکزی مفادات سے متعلق اہم مسائل پر چین اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ معاہدہ طے پانے کی پیش رو شرط یہ ہے کہ امریکہ تمام اضافی ٹیرف کو منسوخ کرے ، امریکہ سے خریداری حقائق کے مطابق کرے اور تحریری معاہدہ متوازن اور فریقین کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہو۔
وائٹ پیپر میں واضح کیا گیا ہے کہ صورتحال کیسی ہی کیوں نہ ہو چین اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھانے کی پالیسی پر کاربند رہے گا۔ چین مزید کھلے پن کا مظاہرہ کرے گا ۔ جو نہ صرف ایک خو شحال چین کی تعمیر کیلئے اہم ہے بلکہ اس سے پوری دنیا خوشحال ہوگی اور دنیا کے تمام لوگوں کو فائدہ ہو گا.