چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت سے متعلق تین اہم حقائق: سی آر ائی کا تبصرہ

چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت سے متعلق تین اہم حقائق: سی آر ائی کا تبصرہ

چینی حکومت نے دو جون کو “چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت میں چین کے مؤقف” کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کیا۔ وائٹ پیپر میں چین امریکہ تجارتی کشمکش سے پیدا ہونے والے اثرات، مشاورت کے دوران امریکہ کی جانب سے بارہا بددیانتی کا اظہار اور چین کے اصولی مؤقف سمیت مختلف پہلوؤں سے چین امریکہ تجارتی مشاورت کی تاریخ، موجودہ صورتحال اور وہ حقائق سامنے لائے گئے ہیں جس سے عالمی برادری کو اس بارے میں مکمل معلومات کے حصول میں مدد ملے گی ۔

تفصیلات دیکھی جائیں تو آٹھ ہزار سے زائد الفاظ پر مشتمل اس وائٹ پیپر سے تین اہم حقائق سامنے آتے ہیں ۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ چین امریکہ تجارتی مشاورت کی ناکامی کا سبب امریکہ کی مشاورت کے مختلف ادوار میں بد دیانتی کا مظاہرہ ہے۔ امریکہ تین مرتبہ یعنی مارچ 2018 ، مئی 2018 اور مئی 2019 میں اتفاق رائے سے یکطرفہ طور پر پیچھے ہٹا۔ علاوہ ازیں امریکہ نے اس بات پر اصرار کیا کہ تحریری معاہدے میں چین کے اقتدار اعلی سے متعلق وہ مواد جو چین کے لیے نقصان دہ ہے لازمی طور پر شامل کیا جائے۔ وائٹ پیپر نے دنیا کے سامنے امریکہ کے بے اعتبار ہونے اور اس کے بار بار تبدیل ہونے والے طرز عمل کو ظاہر کر دیا ہے تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے کیونکہ چین نے امریکہ کے اس طرز عمل کے خلاف ردعمل دکھایا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ چین اپنے بل بوتے پر جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کر رہا ہے۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑنے کی وجہ یہ ہے کہ چین علمی اثاثوں کے حقوق کو چوری کر کے ترقی کر رہا ہے۔ اس حوالے سے وائٹ پیپر میں بڑی تعداد میں اعداد و شمار سے اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے تمام حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ چین پر عائد امریکہ کے الزامات بالکل بے بنیاد ہے اور امریکہ کی جانب سے چین کی مصنوعات پر اضافی ٹیرف عائد کرنا، سرمایہ کاری کو محدود کرنا سب امریکہ اپنی بالادستی کو قائم کرنے کیلئے کر رہا ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ ٹیرف میں اضافے کے اقدامات سے امریکہ کی اقتصادی ترقی کو فروغ نہیں مل رہا، بلکہ اس کے برعکس سنگین نقصانا ت پہنچ رہے ہیں-
چین کا مؤقف بہت واضح ہے کہ تعاون چین امریکہ کے لیے واحد درست انتخاب ہے۔ باہمی مفادات سے دونوں ممالک کو بہتر مستقبل مل سکتا ہے۔ چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت میں چین پیچھے کی بجائے آگے دیکھ رہا ہے۔ تجارت اور معیشت میں دونوں ممالک کے تنازعات کو آخرکار گفتگو اور مشاورت کے ذریعے حل ہونا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ہی چین کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔ مذاکرات کے لیے چین کا دروازہ کھلا ہے تاہم جنگ کی صورت میں بھی چین پیچھے نہیں ہٹے گا۔

یہ خبر پڑھیئے

چینی صدر شی جن پھنگ کا شنگھائی اور جانگ سو کا دورہ

سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری، چین  کے صدر  مملکت  اور مرکزی …

اپنا تبصرہ بھیجیں

Show Buttons
Hide Buttons